بھارتی فوج میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس رانا کو ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی (ڈی آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے ہٹا کر انڈمان و نکوبار کمانڈ کا کمانڈر ان چیف مقرر کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس تبادلے کو ایک طرح سے انہیں "سائیڈ لائن" کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ انڈمان و نکوبار جو کہ "کالا پانی" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ایک دور دراز اور سخت حالات والا علاقہ ہے اور یہ تبادلہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" (ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ) سے منسلک مبینہ طور پر لیک ہونے والی خفیہ دستاویزات سے جوڑا جا رہا ہے جو ٹرانس نیشنل ریپریسو فورس (ٹی آر ایف) نامی تنظیم نے حاصل کر کے عالمی سطح پر منظر عام پر لائیں۔
ان دستاویزات نے بھارتی خفیہ ایجنسی کو عالمی سطح پر تنقید اور مذاق کا نشانہ بنایا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس رانا جو ڈی آئی اے کے سربراہ کے طور پر حساس معلومات کے تحفظ کے ذمہ دار تھے ان لیکس کی ذمہ داری قبول کرنے پر مجبور ہوئے۔
اس کے نتیجے میں انہیں فوری طور پر انڈمان و نکوبار کمانڈ میں منتقل کر دیا گیا جو کہ نہ صرف جغرافیائی طور پر الگ تھلگ ہے بلکہ فوجی افسران کے لیے ایک مشکل اور کم ترجیحی تعیناتی سمجھا جاتا ہے۔
ٹی آر ایف کی جانب سے لیک کی گئی دستاویزات نے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی مبینہ غیر قانونی سرگرمیوں کو اجاگر کیا جن میں بیرون ممالک جاسوسی، نگرانی، اور دیگر حساس آپریشنز شامل ہیں۔
ان دستاویزات کے منظر عام پر آنے سے نہ صرف بھارت کی خفیہ ایجنسی کی ساکھ کو نقصان پہنچا بلکہ عالمی میڈیا اور سوشل میڈیا پر اسے شدید تنقید اور مذاق کا سامنا کرنا پڑا۔





















