ادھیڑ عمر تک کے 70 فیصد پاکستانی گنج پن کا شکار ہونے لگے، مستند معالج نہ ہونے کے باعث علاج کرانے والوں کو مسئلہ حل ہونے کے بجائے الٹا کئی بیماریاں لگنے کا خدشہ بھی رہتا ہے۔ ہیئر ٹرانسپلانٹ سوسائٹی نے ایک ہزار سرجن تیار کرنے کا اعلان کردیا۔
پاکستان میں گنج پن تیزی سے بڑھنے لگا، ادھیڑ عمر تک کے 70 فیصد پاکستانی گنج پن کا شکار ہوگئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کروڑوں پاکستانی بال گرنے کے مسئلے سے دو چار ہیں، 5 ہزار ہیئر ٹرانسپلانٹ سرجن درکار ہیں جبکہ دستیاب صرف 150 ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین میں بھی بال گرنے کی بیماری تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ہیئر ٹرانسپلانٹ سوسائٹی نے ایک ہزار سرجن تیار کرنے کا اعلان کردیا۔
طبی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں 3 کروڑ افراد گنج پن کا شکار ہیں۔
صدر ہیئر ٹرانسپلانٹ سوسائٹی ڈاکٹر رانا عرفان کہتے ہیں کہ پاکستان میں 20 سال میں 20 فیصد، 40 سال عمر میں 40 جبکہ 50 سال کے نصف جبکہ 60 سال کے 70 فیصد افراد کے بال گرتے ہیں۔
انہوں نسے کہا کہ خواتین میں بھی بال گرنے کی بیماری تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق گنج پن کی وجوہات کی فہرست طویل ہے۔
ماہر ہیئر ٹرانسپلانٹ ڈاکٹر جواد جہانگیر نے بتایا کہ ماں یا باپ کی فیملی کی طرف سے بھی جینیاتی طور پر بال گرتے ہیں تاہم ٹائیفائیڈ، اینگزائٹی اور دیگر بیماریاں بھی بال گرنے کا سبب ہیں، احتیاطی تدابیر کرکے بال گرنا روکا جاسکتا ہے۔
ہیئر ٹرانسپلانٹ سوسائٹی نے پاکستان میں ایک ہزار سرجن تیار کرنے کی ٹھان لی، مقصد شہریوں کو معیاری علاج کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔