وفاقی حکومت نے پاکستانی مصنوعات پر امریکا کی جانب سے عائد اضافی ٹیرف سے نمٹنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ سے مذاکرات کے لیے 24 گھنٹوں میں ایک اعلیٰ سطحی وفد امریکا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفد کی سربراہی وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کریں گے جس میں سیکرٹری تجارت، وزارت خزانہ اور دفتر خارجہ کے حکام بھی شامل ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق امریکا کو پاکستان کے ساتھ تجارت میں 3 ارب ڈالر خسارے کا سامنا ہے۔
اس خسارے کو کم کرنے کے لیے پاکستان امریکا سے درآمدات بڑھانے کی تجویز پیش کر رہا ہے جس سے ہر ایک ارب ڈالر کی کمی پر ٹیرف میں 9 فیصد کمی ممکن ہے۔
تجویز میں امریکا سے پوما کپاس، مشینری، اور سویا بین آئل کی درآمدات بڑھانے اور بیڈ لینن، ڈینم، اور تولیوں کی برآمدات میں 50 کروڑ ڈالر اضافے کی بات کی گئی ہے۔
پاکستان سالانہ ایک ارب ڈالر مالیت کی پوما کپاس درآمد کر سکتا ہے۔
امریکی انتظامیہ سے 29 فیصد مجوزہ ٹیرف میں کمی کے لیے بات چیت کی جائے گی جبکہ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ہٹانے اور تجارت بڑھانے پر بھی زور دیا جائے گا۔
اس سے قبل پاکستانی مصنوعات پر اوسط 9.9 فیصد ٹیرف عائد تھا جس میں امریکا نے 90 روز کے لیے مزید 10 فیصد اضافہ کیا۔
90 روز بعد 29 فیصد ٹیرف سے بچنے کے لیے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔