قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے پہلگام حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف لگائے گئے الزامت کی مذمت کی ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں چیئرمین کمیٹی فتح اللہ خان کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ان کی شدید مذمت کی اور واضح کیا کہ اگر بھارت کی طرف سے کوئی بلاجواز کارروائی کی گئی تو پاکستان اس کا مناسب جواب دینے کی صلاحیت اور ارادہ رکھتا ہے۔
کمیٹی نے بھارتی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے حالیہ اقدامات، جن میں سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، اٹاری بارڈر کی بندش، اور سفارتی عملے کی واپسی شامل ہیں، پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ اقدامات دو جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔
کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور اس کی حکومت اور مسلح افواج نے ہمیشہ امن قائم رکھنے میں ذمہ دارانہ رویہ اپنایا ہے۔
اجلاس کے آغاز پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی والدہ اور بھابھی کے انتقال پر کمیٹی نے فاتحہ خوانی اور دعا بھی کی ۔
بعد ازاں اجلاس میں "پاکستان نیوی (ترمیمی) بل 2024" پر غور کیا گیا اور وزارت دفاع کے نمائندوں نے بل کی اہم شقوں سے کمیٹی کو آگاہ کیا جن میں فلاحی سرگرمیوں، الیکٹرانک جرائم اور قانونی طریقہ کار میں بہتری پر توجہ دی گئی ہے۔
یہ ترامیم پاکستان آرمی اور ایئر فورس ایکٹس میں حالیہ ترامیم کے مطابق پاکستان نیوی ایکٹ کو ہم آہنگ کرنے کے لیے تجویز کی گئی ہیں۔
اجلاس میں کمیٹی کی جانب سے بل کی متفقہ منظوری کی سفارش بھی کی گئی۔
اجلاس میں سروئیر جنرل آف پاکستان اور چاروں صوبوں و گلگت بلتستان کے محکمہ معدنیات کے سیکریٹریز نے نجی شعبے کی جانب سے معدنی وسائل کے سروے اور میپنگ کے حوالے سے بریفنگ دی۔
کمیٹی نے تمام صوبوں کو نجی شعبے کی بجائے سروئیر جنرل آف پاکستان کی خدمات حاصل کرنے کی تلقین کی تاکہ قومی مفاد میں حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
اجلاس میں وفاقی وزارت دفاع کے تحت چلنے والے تعلیمی اداروں اور وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے تحت اداروں کے مابین فنڈز کی تقسیم کے فرق پر بھی بات کی گئی۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں وزارت خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی کے سیکریٹریز کو طلب کر کے اس مسئلے پر وضاحت لی جائے گی۔
اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی عقیل ملک، ابرار احمد، صبا صادق، اسفندیار ، صلاح الدین جنیجو، سنجے پروآنی، گل اصغر خان، محمد اسلم گھمن، غلام محمد اور پارلیمانی سیکریٹری برائے دفاع زیب جعفر نے شرکت کی۔
اس کے علاوہ اجلاس میں سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد علی، ایچ آئی (ایم)، میجر جنرل عامر اشفاق کیانی (ایڈیشنل سیکریٹری، آرمی) اور دیگر متعلقہ وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کے اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی۔