پنجاب کے ضلع وہاڑی میں 12 سالہ بچے کو ٹیوب ویل پر نہانے کی پاداش میں مالک کی جانب سے بے دردی سے قتل کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وہاڑی کی تحصیل بورے والا کے نواحی گاؤں 429 ای بی، شیخ فاضل کے قریب عظیم آباد کے رہائشی بچے 12 سالہ محمد ذکی کو ٹیوب ویل پر نہانے کی وجہ سے ملزم طارق ڈوگر نے فائرنگ کر کے بہیمانہ طور پر قتل کر دیا۔
معصوم ذکی جو قرآن پاک بھی حفظ کر رہا تھا، اتوار کی صبح 10 سے 11 بجے کے درمیان ٹیوب ویل پر نہانے گیا تھا اور حوض کے پاس بیٹھا تھا جبکہ اس کے ساتھی نہا رہے تھے جب یہ دلخراش واقعہ پیش آیا۔
ذکی کے والد کی سماء ڈیجیٹل سے گفتگو
ذکی کے والد 33 سالہ ارسلان بٹ جو سعودی عرب میں مقیم ہیں، بیٹے کے جنازے کے لیے وطن واپس آئے ہیں ، انہوں نے سماء ڈیجیٹل سے گفتگو میں واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’ ذکی ان کا بڑا بیٹا تھا جسے وہ بہت پیار کرتے تھے ‘۔
ارسلان بٹ نے بتایا کہ ’ ملزم طارق نے اپنی گاڑی میں بیٹھے ہی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں گولی ذکی کی ہتھیلی کو کراس کرتی ہوئی پہلے ایک ٹانگ اور پھر دوسری ٹانگ میں لگی، بچوں نے ابتدا میں سمجھا کہ پٹاخہ پھوٹا ہے لیکن دوسری جانب ذکی زمین پر گر پڑا تھا۔ ‘
ارسلان بٹ نے بتایا کہ ’ ملزم نے اسلحہ دکھا کر کسی کو بچے کے قریب بھی آنے نہ دیا اور ذکی کو شدید زخمی حالت میں تڑپنے دیا ‘۔
بچے کے ساتھیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ارسلان نے بتایا کہ ’ ذکی ملزم کے پاؤں پکڑ کر بار بابر التجا کرتا رہا کہ "انکل، میں نے کیا کیا ہے؟ " لیکن ملزم نے بچے پر رحم نہ کیا اور ریسکیو کا بھی کوئی موقع نہ دیا جس کے باعث شدید خون بہنے کی وجہ سے ذکی نے موقع پر ہی دم توڑ دیا۔‘
ارسلان کے مطابق’ ملزم نے جب دیکھا کہ ذکی آخری سانسوں پر ہے تو اس نے اسکو گاڑی میں ڈال کر کہیں پھینکنے کے لئے لے جانے کی کوشش کی لیکن بچے کے ایک ساتھی نے گاؤں میں گندم کی کٹائی کرنے والوں کو اطلاع دے دی تھی جس پر لوگوں نے ملزم کی گاڑی روک لی اور زبردستی اس گاڑی میں سوار ہوگئے تاکہ بچے کو ہسپتال منتقل کیا جاسکے۔‘
’اس دوران طارق نے اپنا بیٹا بلایا اور اسے گاڑی سونپ کر خود فرار ہو گیا جبکہ بیٹے سے کہا کہ ذکی کو ہسپتال لے جائے، ہسپتال پہنچنے پر ذکی کی جان نکل چکی تھی جس کے بعد طارق کا بیٹا بھی فرار ہو گیا۔‘
ارسلان بٹ نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ملزم کو سخت سزا دی جائے کیونکہ اس نے ماضی میں بھی دو بار اسی طرح کی حرکتیں کی ہیں۔‘
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’ ملزم طارق کا ایک اور ٹیوب ویل بھی ہے جس کے حوض میں اس نے کیلیں ٹھوک رکھی ہیں تاکہ اس میں نہانے والے زخمی ہوں‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ طارق کا بھائی بھی مبینہ طور پر کسی کے قتل کے کیس میں جیل میں ہے جبکہ اس کے بیٹے نے بھی کسی پر فائرنگ کی جو ہسپتال میں زیر علاج ہے ‘۔
ایف آئی آر کا متن
تھانہ شیخ فاضل میں درج ایف آئی آر نمبر 258/25 کے متن کے مطابق شکایت کنندہ ارشاد احمد بٹ ( ذکی کے دادا ) نے ایف آئی آر میں بتایا کہ وہ اپنے پوتے ذکی کو موٹر سائیکل پر اپنے ساتھ کسان محمد طارق کے ٹیوب ویل پر لے گئے تھے۔

وہاں کئی لڑکے نہا رہے تھے اور ذکی قریب کھڑا تھا۔
اس دوران محمد طارق آیا اور چیخنے لگا کہ اس نے لڑکوں کو ٹیوب ویل پر نہانے سے منع کیا تھا اور اس نے ذکی پر فائرنگ کر دی جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا۔
لڑکے کو فوری طور پر تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال بورے والا منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
تفتیشی افسر رانا دلشاد
تفتیشی افسر رانا دلشاد نے رابطہ کرنے پر سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ ’ انہیں تھانے سے نائب محرر نے کال پر واقعہ کی اطلاع دی جس کے بعد وہ جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہوئے ‘۔
رانا دلشاد نے بتایا کہ ’ انہوں نے جائے وقوعہ سے خون کے نمونے ، خون آلود مٹی اور 30 بور اسلحہ سے چلنے والی گولی کا خول برآمد کیا جنہیں فرانزک کے لئے لیب منتقل کردیا گیا ہے ‘۔
تفتیشی افسر رانا دلشاد نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ملزم کا بھائی ایک قتل کیس میں پہلے سے ہی جیل میں قید ہے جبکہ اس کے بیٹے نے بھی کسی پر فائرنگ کی تھی جس کا مقدمہ تھانہ صدر بورے والا میں درج ہے۔
ایس ایچ او ملک احمد کامران
ایس ایچ او شیخ فاضل ملک احمد کامران نے ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو جلد ریمانڈ کے لئے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

پولیس ذرائع کا دعویٰ
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کو واقعہ کے تین گھنٹے کے بعد گرفتار کرلیا گیا تھا تاہم شیخ فاضل تھانہ میں حوالات نہ ہونے کے باعث خفیہ مقام پر رکھا گیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ کا عمل جاری ہے۔
یہ واقعہ علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑا گیا ہے اور ذکی کے اہل خانہ انصاف کے منتظر ہیں جبکہ علاقہ مکینوں نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ملزم کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
کمزور طبقات کی مسلسل نظراندازی پر افتخار مبارک کا اظہار تشویش
سرچ فار جسٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر افتخار مبارک نے معاشرے کے کمزور ترین طبقات کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سماء ڈیجیٹل سے گفتگو میں انہوں نے واقعہ پر ردعمل میں کہا کہ کمزور افراد کو صرف معاشرتی سطح پر ہی نہیں بلکہ سیاسی طور پر بھی نظر انداز اور پسماندہ کیا جا رہا ہے۔
افتخار مبارک نے کہا کہ معاشرے میں طاقتور افراد اپنے عہدوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے کمزوروں پر غلبہ برقرار رکھے ہوئے ہیں اور بعض مقامات پر بچوں کو درختوں سے باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے جو معاشرتی بے حسی کی انتہا ہے۔
افتخار مبارک نے مذہبی رہنماؤں، برادریوں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ ہمدردی، انسانی اقدار اور احتساب کو فروغ دینے میں مؤثر کردار ادا کریں اور ایک روادار اور منصفانہ معاشرے کی تشکیل کے لیے ضروری ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ظلم و زیادتی اور ناانصافی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کریں۔
انہوں نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بطور معاشرہ جاگیں اور ہر سطح پر انسانی وقار اور حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔






















