قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے حکومت نے اہم پیشرفت کرتے ہوئے 24 اپریل سے اظہارِ دلچسپی کی درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو درخواستیں جمع کروانے کے لیے کم از کم ایک ماہ کی مہلت دی جائے گی۔ نجکاری کے اس عمل میں پی آئی اے کے 51 فیصد سے لے کر 100 فیصد تک شیئرز فروخت کے لیے پیش کیے جائیں گے، جبکہ حکام کی جانب سے ملازمین کے تحفظ اور سروس اسٹرکچر کو یقینی بنانے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔
نجکاری کمیشن کے مطابق پی آئی اے کے اثاثوں اور مجموعی مالیت کا تفصیلی جائزہ جولائی تک مکمل کیا جائے گا، جب کہ موصول ہونے والی درخواستوں کی جانچ پڑتال ستمبر 2025 تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔نجکاری کا حتمی عمل دسمبر 2025 تک مکمل کیے جانے کی توقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار صرف سنجیدہ اور اہل سرمایہ کاروں کو ہی پری کوالیفکیشن کی اجازت دی جائے گی، جس کے لیے حکومت کی جانب سے معیار کو سخت بنایا جا رہا ہے۔ ممکنہ سرمایہ کار کمپنیوں کو اپنی اہلیت ثابت کرنے کے لیے ملٹی ایئر ریونیو کی شرط بھی پوری کرنا ہو گی۔
یورپی ممالک کے لیے پروازوں کی بحالی کے بعد سرمایہ کاروں کے لیے پی آئی اے مزید پرکشش ہو گئی ہے، جبکہ مقامی سرمایہ کاروں کے علاوہ خلیجی ریاستوں اور ترکی کی معروف ایئر لائن کی جانب سے بھی دلچسپی ظاہر کیے جانے کا امکان ہے۔
حکومت کی جانب سے کلین پی آئی اے کا ماڈل اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نجکاری کمیشن حکام کے مطابق حکومت پی آئی اے کے تمام قرضے اپنے ذمے لے چکی ہے، تاکہ نئی سرمایہ کاری کے عمل میں کسی رکاوٹ کا سامنا نہ ہو۔ وفاقی کابینہ نجکاری کمیشن کی سفارش پر پی آئی اے کی دوبارہ نجکاری کی باقاعدہ منظوری پہلے ہی دے چکی ہے۔






















