سیکیورٹی ذرائع کا کہناہے کہ فتنہ الخوراج کی دہشتگردی سے خیبرپختونخوا میں متاثرین کی ایک بڑی تعداد انتہا پسندی کو مسترد کر رہی ہے، ڈیرہ اسماعیل خان میں ہلاک دہشتگردوں کے خاندان اور قبیلے نے بھی لاتعلقی کا اعلان کر دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق 15 اپریل 2025 کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 خارجی ہلاک ہوئے، ہلاک دہشتگردوں میں رنازئی قبیلے سے تعلق رکھنے والاخارجی حذیفہ عرف عثمان بھی شامل تھا۔
خارجی دہشتگرد حذیفہ عرف عثمان کی والدہ نے ویڈیو پیغام میں کہاکہ حذیفہ عرف عثمان میرا بیٹا تھا، وہ فوج کے ہاتھوں مارا گیام ، میرا بیٹا حذیفہ میرا اور والد کا نافرمان تھا، ہم نے حذیفہ کو بہت سمجھایا، والد نے بہت بار ڈانٹا بھی مگر اس پر ہماری بات کا کوئی اثر نہیں ہوتا تھا۔
دفاعی ماہرین کا کہناہے کہ فتنہ الخوراج کے خلاف خیبرپختونخوا کے عوام اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جس کی واضح مثالیں حالیہ دنوں میں سامنے آئی ہیں، فتنہ الخوراج کم عمر پاکستانی قبائلی نوجوانوں کو دہشتگردی کی آگ میں ایندھن کے طور پر دہشتگردی میں استعمال کر رہے ہیں، ہلاک دہشتگرد حذیفہ کی والدہ کابیان فتنتہ الخوارج کی شکست ہے، فتنہ الخوراج کی صفوں میں شامل دہشتگردوں کے والدین کی جانب سے اظہار لاتعلقی اور دیگر بیانات کا سلسلہ عوام کے دہشتگردی سے متنفر ہونے کا واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذہب کا لبادہ اوڑھے فتنہ الخوارج کے دہشتگرد پاکستانی عوام کے کھلے دشمن ہیں، پاکستانی عوام کو چاہئے کہ فتنہ الخوارج کے گھناؤنے چہرے کو پہچانیں اور اپنے بچوں کوخوارج کے پروپیگنڈے کا شکار ہونے سے بچائیں، "یہ بات ثابت کرتی ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔