گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا ہے کہ جون تک 4 سے 5 ارب ڈالر ماہانہ ترسیلات زر موصول ہونے کی توقع ہے، ہمارے زرمبادلہ ذخائر 14 ارب ڈالر سے تجاوز کرجائیں گے، کرنٹ اکاؤنٹ اور بیرونی اکاؤنٹ میں بہتری آئے گی، آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ متوقع ہے، تاہم مالی سال کے اختتام پر افراط زر 5 سے 7 فیصد ہدف کے اندر رہے گی۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مالیاتی خواندگی ہفتہ 2025ء کے تناظر میں گونگ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، مارچ میں 4.1 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئیں، جون تک 4 سے 5 ارب ڈالر ماہانہ ترسیلات زر موصول ہونے کی توقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جون تک ہمارے زرمبادلہ ذخائر 14 ارب ڈالر سے تجاوز کرجائیں گے، جون تک ہمارے پاس ترسیلات زر کا مالی حجم پہلی بار 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، مالی سال 2025ء کے 9 ماہ میں ترسیلات زر میں 33 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ان وجوہات کے باعث ہمارے کرنٹ اکاؤنٹ اور بیرونی اکاؤنٹ میں بہتری آئے گی۔
جمیل احمد کا کہنا ہے کہ مالی سال کے اختتام تک جی ڈی پی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہے گی، اگر زرعی ترقی میں پیشرفت رہی تو معاشی ترقی 4.2 فیصد تک ہوسکتی ہے، مارچ 2025ء میں ہم نے 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر افراطِ زر دیکھی، جس کی پیشگوئی مانیٹری پالیسی کمیٹی میں کی گئی تھی، مجھے اپنی ٹیم پر 98 فیصد تک اعتماد ہے، آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ متوقع ہے، اس کے باوجود افراطِ زر مالی سال کے اختتام پر 5 سے 7 فیصد ہدف کے اندر رہے گی۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ گزشتہ سال خسارے میں تھا تاہم رواں سال سرپلس میں ہے، تیل کے علاوہ درآمدات میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ آئل امپورٹس کم ہورہی ہیں، تمام تر صورتحال کے باوجود ہم کرنٹ اکاؤنٹ کو سرپلس رکھنے میں کامیاب ہیں، ایکسچینج ریٹ بھی انہی پالیسی اقدامات کے باعث مستحکم ہے۔
جمیل احمد نے بتایا کہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کا ڈالر اور روپے کے مابین فرق بھی کم ہوچکا ہے، ہم 2022ء میں مشکل حالات میں تھے اور اس کے بعد ہم نے کئی اقدامات اٹھائے، اس وقت دو بنیادی مسائل تھے، ایک افراطِ زر جو تیزی سے بڑھ رہی تھی، دوسرا بیرونی کھاتوں کے مسائل اور کرنٹ اکاؤنٹ جی ڈی پی کے 4.7 فیصد خسارے میں تھا، ان مسائل کے باعث ہمارے زرمبادلہ ذخائر 2 ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ایکسچینج ریٹ 50 فیصد تک تنزلی کا شکار ہوگئے تھے، ہم نے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ایک وسیع خلیج بھی دیکھی، لہٰذا ہم نے درآمدات پر پابندی سمیت سخت پالیسی اقدامات لیے، ڈیویڈنڈ کے منافع کا ارتکاز ہوچکا تھا، جس کی وجہ سے ہمیں شرحِ سود میں اضافہ کرنا پڑا۔
جمیل احمد کا کہنا ہے کہ مالیاتی خواندگی ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کی سرگرمیاں جاری رہیں گی، اسٹیٹ بینک اور دیگر مالیاتی ادارے اپنی ایکٹیویٹیز جاری رکھیں گے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ مرکزی بینک نے 2028ء تک ایک مالیاتی شمولیت کا پلان مرتب کیا ہے، اس پلان میں کئی سنگ میل ہیں جو عبور کرنے ہیں، موجودہ 64 فیصد مالیاتی شمولیت سے 75 فیصد تک اضافہ کرنا ہے، صنفی امتیاز کو ختم کرنا ہے جو 34 فیصد تک ہے، کیونکہ خواتین کی مالیاتی شمولیت 47 فیصد جبکہ مردوں میں 81 فیصد ہے، خواتین کی مالیاتی شمولیت کو 2028ء تک 25 فیصد تک بڑھانے کا عزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ مالیاتی خواندگی ہفتے میں مالیاتی امور سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے گی، لوگوں کو سرمایہ کاری سے لے کر سیونگ کے طریقۂ کار تک مختلف امور سے آگاہ کیا جائے گا۔