خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر نے کہا ہے کہ میں نے کوئی بھرتی نہیں کی، گریڈ 20 کے ایک افسر کو ملازمت میں توسیع اور 11 کو ترقی دی گئی ہے، جس کا مجھے اختیار حاصل تھا، آسٹریلیا کا دورہ ضروری تھا جس کا ٹکٹ فری تھا۔
اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کے پی ٹی آئی انٹرنل اکاونٹیبلیٹی کمیٹی کو بھجوائے گئے جوابات میں کہا گیا کہ دورہ آسٹریلیا کا اکانومی کلاس کا فری ٹکٹ ملا، جو اپنے ٹی اے ڈی سے بزنس کلاس میں تبدیل کروایا اور یہ دورہ ضروری تھا جہاں 56 ممالک کے نمائندوں نے کامن ویلتھ پارلیمنٹرین ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین کا انتخاب کرنا تھا۔
اسپیکر نے اسمبلی میں بھرتیوں اور ملازمین کو ترقی دینے کے بارے میں جواب دیا ہے کہ میں نے کوئی بھرتی نہیں کی، گریڈ 20 کے ایک افسر کو ملازمت میں توسیع اور 11 کو ترقی دی جس کا مجھے اختیار تھا جبکہ ایم پی اے ہاسٹل میں بھی کوئی نئی بھرتی نہیں کی، 69 ملازمین سی اینڈ ڈبلیو جبکہ 18 پرانے ملازم کام کررہے ہیں۔
اسمبلی ملازمین کو سیشن الاؤنس دینے کے سوال کا جواب دیتا ہوئے کہا کہ 1988ء سے یہ نقد دیا جارہا ہے، اس بار بایو میٹرک کے نظام سے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے کی بچت کی گئی۔
اسپیکر نے ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ میں نے اینٹرٹیمنٹ بجٹ ایک کروڑ 20 لاکھ روپے استعمال کیا جبکہ پیٹرول کی مد میں مشتاق غنی سے زیادہ اور اسد قیصر سے کم پیٹرول خرچ کیا۔
اسپیکر نے ہمالہ ریسٹ ہاؤس ایبٹ آباد کو دوبارہ تحویل میں لینے کے سوال کا جواب بھی دیا اور بتایا کہ اسے کابینہ نے دوبارہ اسمبلی کے حوالے کرنے کی منظوری دی اور ابھی تک اسپیکر نے اس میں کسی کو نہیں ٹھہرایا۔
انٹرنل احتساب کمیٹی اپنے اجلاس میں اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کے جوابات پر غور کرے گی، اگر کمیٹی مطمئن نہ ہوسکی تو پھر اسپیکر سے استعفی دینے کا کہا جائے گا۔