وفاقی وزیر اویس لغاری نے کہا ہے کہ مستقبل میں مہنگی بجلی نہ خریدنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، الیکٹرسٹی پالیسی کے تحت 10 سال کی منصوبہ بندی کررہے ہیں، ایک سے 2 ہفتوں میں پلان وزیراعظم کو پیش کرنے جارہے ہیں ، بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی یا اضافے کا ابھی سے کچھ نہیں کہہ سکتے،ا بجلی کے بنیادی ٹیرف میں جون تک کیا صورتحال ہوگی؟ یہ دیکھنا ہوگا،، 7 روپے 41 پیسے کا جو ریلیف دیا گیا یہ بنیادی ٹیرف میں بھی شامل ہے، بنیادی ٹیرف کے بارے میں فی الحال کوئی پیش گوئی نہیں کرسکتا۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے بجلی کی قیمتوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہاہے کہ پاور سیکٹر میں سب سے بڑا چیلنج پیداواری لاگت ہے، بجلی ٹیرف میں حد سے زائد اضافہ بھی پاور سیکٹر کیلئے چیلنج ہے، گردشی قرض اور ڈسکوز کی نااہلی بھی سیکٹر کا بڑا چیلنج ہے، اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بجلی کی طلب میں مسلسل کمی ہے، گردشی قرض 2 ہزار 4 سو ارب کے قریب پہنچ چکا ہے، کوشش کر رہے کہ ان تمام مسائل کو جلد حل کرلیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 36 آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت سے 3 ہزار 696 ارب کی بچت ہوئی، یہ بچت آئندہ برسوں میں صارفین کیلئے بڑا ریلیف ہو گا، اس وقت کسی بھی آئی پی پی کی کم سے کم باقی مدت 3 سال ہے، جو آئی پی پیز رہ گئی ہیں ان کے ساتھ بھی بات چیت کریں گے، چین کے ساتھ سی پیک فریم ورک پر پاکستان کو فخر ہے، چائنیز پلانٹس میں کوئلے کے ذریعے بجلی بنانے کی کوشش ہو گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مستقبل میں مہنگی بجلی نہ خریدنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، الیکٹرسٹی پالیسی کے تحت 10 سال کی منصوبہ بندی کررہے ہیں، ایک سے 2 ہفتوں میں پلان وزیراعظم کو پیش کرنے جارہے ہیں، ٹرانسمیشن لائنز کے نقصانات کم کرنے کیلئے منصوبہ بنایا ہے، ٹرانسمیشن لائنز کے نقصانات کے باعث بجلی ایک سے 2 روپے مہنگی ہے، ٹرانسمیشن لائنز کے نقصانات نہ ہوتے تو مزید ایک سے 2 روپے کا ریلیف ملتا۔
اویس لغاری نے کہا کہ 100 یونٹ والے ہمارے ایک کروڑ 90 لاکھ صارف ہیں، ایسے صارفین کیلئے گزشتہ روز بجلی 6 روپے 14 پیسے سستی ہوئی، ان صارفین کیلئے مجموعی طور اب تک 56 فیصد بجلی سستی ہوئی ہے، گردشی قرض کو زیرو پر لانے کیلئے اقدامات اور منصوبہ بندی کر لی ہے ، جولائی سے دسمبر تک گردشی قرض کا ہدف 330 ارب روپے تھا، ہمارے اقدامات کے ذریعے مجموعی طور پر 9 ارب کی بچت کی، جولائی سے دسمبر تک ڈسکوز نقصان کا ہدف 303 ارب رکھا گیا، ڈسکوز نقصانات ہدف کے برعکس 158 ارب روپے تک ہوئے، ڈسکوز کے نقصانات میں 145 ارب کی بچت کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ڈسکوز کی نجکاری کے پلان پر عملدرآمد جاری ہے، پہلے اسلام آباد، فیصل آباد اور گوجرانوالہ کمپینوں کی نجکاری ہو گی، دوسرے مرحلے میں لاہور، ملتان اور ہزارہ الیکٹرک کی نجکاری ہوگی، کنسیشن ماڈل کے تحت حیدرآباد، سکھر اور پشاور کمپنیوں کی نجکاری ہوگی، غیر تصدیق شدہ سولر ٹیوب ویلز کے کنکشن منقطع کر رہے ہیں، 27 ہزار 437 ٹیوب ویلز میں سے 5 ہزار سے کنکشن منقطع کرچکے ہیں۔
بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی یا اضافے کا ابھی سے کچھ نہیں کہہ سکتے،ا بجلی کے بنیادی ٹیرف میں جون تک کیا صورتحال ہوگی؟ یہ دیکھنا ہوگا، کام حکومت کرتی ہے،ریگولیٹر کے ذریعے ہی تمام امور انجام دیتے ہیں، 7 روپے 41 پیسے کا جو ریلیف دیا گیا یہ بنیادی ٹیرف میں بھی شامل ہے، بنیادی ٹیرف کے بارے میں فی الحال کوئی پیش گوئی نہیں کرسکتا، الیکٹریسٹی کیلئے اسپشل اکنامک زون معاہدے کئے جارہے ہیں، اس وقت 9 جنکوز کا کباڑ فروخت کرنے کا مرحلہ جاری ہے، جنکوز کی بندش اور کباڑ کی فروخت سے اربوں کی بچت ہوگی،