وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ تعمیری تجارتی مذاکرات کے لیے جلد اپنا وفد واشنگٹن بھیجے گا، اگرچہ امریکی ٹیرف کا نفاذ 90 دن کے لیے معطل کر دیا گیا ہے، تاہم پاکستان عالمی تجارتی جنگ سے ممکنہ فوائد حاصل کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وفد جلد امریکی انتظامیہ سے بات چیت کے لیے روانہ ہوگا۔ محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی کہ ان مذاکرات سے دوطرفہ تجارتی تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اقتصادی امور ہارون اختر نے بھی اس حوالے سے اُمید افزا موقف اختیار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے اضافی ٹیرف کے نفاذ کو تین ماہ کے لیے معطل کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پاکستان کو نئی تجارتی راہیں تلاش کرنے کا موقع ملا ہے۔
ہارون اختر نے کہا کہ پاکستان کو ٹیرف کے حوالے سے ویتنام اور بنگلہ دیش جیسے ممالک پر برتری حاصل ہو چکی ہے، اور موجودہ صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستانی برآمدات میں خاطرخواہ اضافہ ممکن ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ سے جہاں دنیا بھر کی معیشتوں پر اثر پڑا ہے، وہیں پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے نئے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔ حکومت نے اس حوالے سے مکمل تجزیے مکمل کر لیے ہیں اور جامع حکمتِ عملی کے تحت عالمی منڈی میں اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے۔
معاون خصوصی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تجارت کی عالمی تنظیم (WTO) کو اب تک کسی ملک نے خیرباد نہیں کہا، اور موجودہ غیر یقینی صورتحال جلد معمول پر آنے کی امید ہے۔