وزارت خزانہ نے سرکاری قرضوں سے متعلق پہلی ششماہی رپورٹ جاری کردی۔
ششماہی رپورٹ کے مطابق دسمبر دو ہزار چوبیس تک سرکاری قرضوں کا مجموعی حجم چوھہتر ہزار ارب روپے سے بھی بڑھ گیا،چھ ماہ کے دوران اس قرض پر پانچ ہزار ایک سو بیالیس ارب روپے کا سود بھی ادا کیا گیا،جولائی تا دسمبر 2024 سرکاری قرضوں میں 2767 ارب روپے اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
6 ماہ کےدوران قرضوں پر 5 ہزار 142 ارب روپےسود ادا کیاگیا، 90 فیصد سود مقامی قرضوں پر دیا گیا،حجم 49 ہزار 883 ارب روپے رہا،اس دوران 24 ہزار 130 ارب روپے کے بیرونی قرضے ریکارڈ کئے گئے،6 ماہ میں اندرونی 2723 ارب اور بیرونی قرضوں میں 44 ارب روپے اضافہ ریکارڈ کیا گیا،اندرونی قرضوں کی شرح 67.4 فیصد اور بیرونی قرضوں کی 32.6 فیصد رہی،اندرونی قرضوں کی واپسی کی اوسط مدت 2.9 سال سے بڑھ کر 3.4 سال ہوگئی۔
بیرونی قرضوں کی میچورٹی کی مدت 6.2 سال کی آسان سطح پر ہے،جولائی تا دسمبر مالی خسارہ 1538 ارب روپے رہا،مقامی قرضوں سے پورا کیا،درمیانی سے طویل مدت کیلئے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اور اجارہ سکوک جاری کئے،گورنمنٹ سیکیورٹیز بائی بیک اینڈ ایکسچینج پروگرام کا اجراء کیا گیا، تقریبا ایک ہزار ارب روپے کے بائی بیک کرنے سے 31 ارب روپے کی بچت ہوئی،
وزارت خزانہ کی رپورٹ کےمطابق 6ماہ میں مہنگائی،مالی وکرنٹ اکاونٹ خسارے میں کمی،ایکسچینج ریٹ مستحکم رہا،جولائی تا دسمبر پرائمری بیلنس 3604 ارب روپےریکارڈکیاگیا،جولائی تا دسمبر مہنگائی کی اوسط شرح 7.2 فیصد ریکارڈ کی گئی،میڈیم ٹرم ڈیبٹ اسٹریٹجی 26-2023 میکرو اکنامک حکمت عملی کا حصہ ہے۔