فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی کے دوران صہیونی فوج کے حملوں کے نتیجے میں مزید 301 فلسطینی شہید ہوگئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بمباری کے نتیجے میں اب تک 8 ہزار 306 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 3 ہزار 457 بچے اور 2 ہزار 136 خواتین بھی شامل ہیں۔
محکمہ صحت غزہ کے مطابق صہیونی فوج کے حملوں میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 21 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
غزہ حکام
غزہ حکام کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے القدس اسپتال اور ترک دوستی اسپتال پر بم گرائے گئے، القدس اسپتال میں 14 ہزار شہری پنگاہ گزین ہیں، ہلال احمر کی کئی ایمبولینسز بھی بمباری سے تباہ ہوگئیں جبکہ وسطی غزہ میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد شہید ہوئے۔
حکام نے بتایا کہ جنوبی غزہ میں بھی بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں 10 شہری شہید جبکہ درجنوں زخمی ہوئے۔
ہیلری کلنٹن
سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے غزہ میں جنگ بندی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی حماس کے لیے ایک تحفہ ہو گی، جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے حماس کو نہیں جانتے، حماس جنگ بندی کے دوران نئی صف بندی کرے گی۔
او آئی سی کی مذمت
اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ حسین براہیم نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے۔
حسین ابراہیم کا کہنا تھا کہ بمباری سے ہزاروں خواتین اور بچے شہید ہوئے، اسپتالوں، اسکولوں اور مساجد کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جارہا ہے، خوراک، پانی اور ایندھن کی بندش اجمتاعی سزا اور جنگی جرم ہے۔
سیکرٹری جنرل او آئی سی نے بھی مغربی کنارے میں ظلم و بربریت کی مذمت کی اور کہا کہ مجرمانہ اقدام سے مغربی کنارے میں 115 فلسطینی شہید ہوئے، عالمی برادری غزہ میں جنگ بندی کے لیے مداخلت کرے اور غزہ کے لیے مستقبل بنیادوں پر امدادی راہداری قائم کی جائے۔