سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بلوچستان کے مسائل کا حل پیش کر دیا۔
سماء کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو 900 ارب روپے بجٹ ملتا ہے جبکہ صوبے کی آبادی ایک کروڑ 40 لاکھ ہے جو 20 لاکھ خاندان بنتے ہیں۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ان میں سے آدھے خاندانوں کو ماہانہ 20، 20 ہزار روپے براہ راست دے دیے جائیں تو لوگوں کے معاشی حالات بہتر ہو جائیں گے اور یوں نہ صرف کرپشن کم ہوگی بلکہ عوام کے دل بھی جیتے جا سکتے ہیں اور تمام تحریکیں بھی ختم ہوجائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ برآمدات اور مینوفیکچرنگ پر 61 فیصد ٹیکس ہے ، پاکستان میں بجلی اور گیس خطے کے ممالک سے مہنگی ہے ، ہمیں اندازہ ہے نجکاری کیلئے بجلی سستی کرنا ہوں گی لیکن ہم نہیں کر پا رہے، بہت سے ایسے فیصلے ہیں جس میں ہم نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری ، ہمارا اس سال خسارہ 8 ہزار ارب روپے ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سنا تھا شہباز شریف 23 مارچ کو بجلی سستی کرنے کا اعلان کریں گے ، بجلی سستی نہیں کی ، پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کا اعلان بھی نہیں کیا ، کپاس ، گندم ، گنا ، چاول اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کم ہے ، لوگوں کی آمدنی کم ہوئی ہے ، اللہ کرے کہ یہ آخری بُرا سال ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی ترسیلات زر میں اضافہ ہو رہا ہے ، ترسیلات زر نے معیشت کو سہارا دیا ہے ، قرض کی ادائیگی کیلئے ہمیں مزید قرض لینا پڑتا ہے ، ہمیں قرض واپسی کیلئے برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے ، ہماری گیس ، بجلی مہنگی ہے ، امن وامان کا مسئلہ ہے، خام تیل کی قیمتیں کم ہونے سے ہمارے یہاں مہنگائی کی شرح کم ہوئی ، حکومت نے سوائے آئی ایم ایف پروگرام کے گروتھ کیلئے کوئی قدم نہیں اُٹھایا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہزاروں ایکڑ والوں اور بڑی پراپرٹی سے ٹیکس نہیں لیا جاتا ، اشرفیہ سے ملک کو نہیں چھڑوائیں گے تو پاکستان آگے کیسے چلے گا؟۔