امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے کہا کہ امریکہ یوکرین کے جوہری پاور پلانٹس کا مالک بن سکتا ہے اور انہیں چلا سکتا ہے تاکہ روس کے حملے میں جنگ بندی کو یقینی بنایا جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق زیلنسکی نے ٹرمپ کے اس مطالبے کے جواب میں کہا کہ یوکرین روس کے توانائی کے نیٹ ورک اور انفراسٹرکچر پر حملوں کو روکنے کے لیے تیار ہے۔
فن لینڈ کے سرکاری دورے کے دوران ایک آن لائن بریفنگ میں زیلنسکی نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ٹرمپ کے پاور پلانٹ پر کنٹرول کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا۔ ہم نے صرف ایک پاور پلانٹ کے بارے میں بات کی جو روس کے قبضے میں ہے۔انہیں ٹرمپ کی جانب سے روس کو رعایت دینے کے لیے کوئی دباؤ محسوس نہیں ہوا۔
دوسری جانب ٹرمپ اور پیوٹن کی کال کے دوران روس کے رہنما نے اصرار کیا کہ مغربی ممالک پہلے یوکرین کے لیے تمام فوجی امداد بند کریں، تب ہی ایک وسیع جنگ بندی ممکن ہو سکتی ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ٹرمپ نے یوکرین کی بجلی کی سپلائی اور نیوکلیئر پاور پلانٹس پر بات چیت کی اور کہا کہ واشنگٹن ان کی نگرانی اور آپریشن میں بہت مددگارثابت ہو سکتا ہےان پاور پلانٹس کی امریکی ملکیت اس بنیادی ڈھانچے کے تحفظ کا سب سے بہترین ذریعہ ہو سکتی ہے۔