بھارتی حکومت نے عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پانچ سال کی پابندی عائد کر دی ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پابندی کا جواز بھارت کی نام نہاد خودمختاری، سالمیت اور سلامتی کو لاحق خطرات قرار دیا گیا ۔ تنظیموں پر عسکریت پسندی کی حمایت، بھارت مخالف بیانیے کے فروغ اور فنڈز اکٹھا کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں ۔
مسرور عباس انصاری کی قیادت میں جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر بھی حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے پابندی کو کشمیری عوام کی سیاسی آواز دبانے کی کوشش قرار دیا۔
گزشتہ دو دہائیوں میں متعد د اسلامی کتب خانے اور مدارس ضبط یا بند کردیئے گئے ۔ فروری 2025 میں پولیس نے کتابوں کی درجنوں دکانوں پر چھاپوں میں اسلامی سکالر مولانا مودودی کی کتابوں کی سینکڑوں کاپیاں قبضے میں لے لیں ۔
مسلم ثقافت کو ختم کرنے کیلئے کشمیری مساجد پر گزشتہ چار برس میں 500 سے زائد پابندیاں عائد کی گئیں۔ کشمیری زبان کے سکولوں کو بند یا ہندی میں تبدیل کیا جارہا ہے ۔
میوزک اور شاعری کی تعلیم دینے والے اداروں کی تعداد 25 سالوں میں 90 سے کم ہو کر صرف 15 رہ گئی ہے ۔ ہنر ، قالین بافی اور شال سازی کی صنعت زوال کا شکار ہے ۔