گھوٹکی کے علاقے ڈہرکی کے قریب رکن سندھ اسمبلی جام مہتاب کے قافلے پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کردیا، فائرنگ کے نتیجے میں گارڈ اور ڈرائیور جاں بحق ہوگیا، 2 گارڈ شدید زخمی ہوئے جنہیں رحیم یار کے شیخ زید اسپتال منتقل کردیا گیا، معجزانہ طور پر جام مہتاب محفوظ رہے۔
رکن صوبائی اسمبلی جام مہتاب پر ڈہرکی نرلی پل کے مقام پر مسلح افراد نے حملہ کیا، اس دوران جام مہتاب حسین کا ایک گارڈ اور ڈرائیور جاں بحق ہوگیا، جبکہ 2 گارڈ شدید زخمی ہوگئے، حملے کے دوران جام مہتاب حسین محفوظ رہے، پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
رپورٹ کے مطابق جاں بحق گارڈ کی لاش اور زحمیوں کو ڈہرکی اسپتال پہنچایا گیا، جہاں سے زخمیوں کو شیخ زید اسپتال رحیم یار خان منتقل کردیا گیا۔
ترجمان جام ہاؤس کے مطابق جام مہتاب حسین ڈہر اپنی زرعی زمینوں پر گئے ہوئے تھے۔
پیپلزپارٹی کے رہنماء اور رکن سندھ اسمبلی جام مہتاب حسین ڈہر نے واقعے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے حملے کا الزام اپنی ہی جماعت کے سابق ایم پی اے شہریار شر پر لگادیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس سمیت سب کو معلوم ہے کہ حملہ شہریار شر نے کرایا، ان کو یہ معلوم نہیں کہ سندھ کے بہادر بیٹے سے پالا پڑا ہے، یہاں پر سب شریف قومیں ہیں، جو میرے ہمدرد اور دوست ہیں۔
جام مہتاب ڈہر کا دھمکی دیتے ہوئے کہنا ہے کہ ہم اس حملے کا جواب کسی عام آدمی کو نہیں دیں گے، شہریار شر کو ہی دیں گے، صبح کے وقت میں اپنے زرعی زمین پر جارہا تھا، شہریار نے مجھے دیکھا تھا، شہریارشر نے ساری منصوبہ بندی کی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہریار شر کے ساتھ موجود میرے ایک ہمدرد نے بتایا کہ وہ سازش کررہا ہے، میں بزل نہیں کہ گھر چلا جاتا، میری کسی سے دشمنی نہیں، واپس گھر جارہا تھا جب 100 کے قریب آدمیوں نے حملہ کیا، میں یہیں موجود ہوں، دیکھتے ہیں پولیس کیا ایکشن لیتی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ایم پی اے جام مہتاب ڈہر کے قافلے پر فائرنگ کا نوٹس لے لیا۔ ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے آئی جی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے۔