پاک فوج کی ملک کے لئے قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ فوجی جوان ہر دم ملک کی حفاظت اور بقاء کےلئے اپنی جان قربان کرنے کو تیار رہتے ہیں۔ وطن کیلئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کو پوری قوم خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے۔
دفاع وطن کے لئے دی جانے والی لازوال قُربانیاں افواجِ پاکستان کی میراث ہیں۔ وطن سے محبت میں جان نچھاور کرنا پاک فوج کے سپاہیوں کی پہچان ہے۔ جان قربان کرنے والے عظیم سپوتوں کی قربانیوں نے پاکستان کی بنیادوں کو مضبوط کیا۔ وطن سے محبت پاک فوج کے جوانوں کی میراث ہے۔
دفاع وطن میں جان قربان کرنے والی داستانوں میں کیپٹن احمد بدر شہید بھی شامل ہیں۔ آج کیپٹن احمد بدر شہید کی پہلی برسی ہے، شہداء نے اپنے خون سے آبیاری کر کے وطن عزیز کی بنیادوں کو مضبوط کیا۔
کیپٹن احمد بدر شہید 16 مارچ 2024 کو شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ میں وطن عزیز کے دفاع میں شہید ہو گئے، کیپٹن احمد شہید پانچ بہنوں کا اکلوتا اور سب سے چھوٹا بھائی تھا۔
کیپٹن احمد شہید پانچ بہنوں کا اکلوتا اور سب سے چھوٹا بھائی تھا۔ کیپٹن احمد بدر شہید کے والد نے اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں انتہائی فخر کے ساتھ کیپٹن احمد بدر شہید کے والد ہونے کے طور پر قوم کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر وطن اور پاک فوج پر جان نچھاور کی، شاید احمد زندہ رہ کر بھی ایسی عظیم قربانی نہ دے پاتا۔
کیپٹن احمد بدر شہید کے والد نے مزید کہا کہ بیٹے کی شہادت کو ایک سال گزر گیا، اس دوران لوگوں نے جو حوصلہ دیا، وہ ہمیشہ یاد رکھنے کے قابل ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ آج بھی احمد کی یاد میں آنکھیں نم ہو جاتی ہیں مگر جب بات قوم کی سلامتی کی ہو تو یہ جذبات معنی نہیں رکھتے،احمد کی یادیں اس قدر بسی ہیں کہ گھر کی ہر چیز اسی کے نام سے جڑی اور منسوب ہے، میں اس کے پہنے ہوئے کپڑے پہن کر اور اس کی چیزیں استعمال کر کے بے حد خوشی محسوس کرتا ہوں۔
اللہ نے اسے کیا مقام عطا کیا، یہ میں اس کی شہادت کے بعد جان پایا، شہداء ہمارا فخر اور قوم کے لیے باعث اتحاد ہیں، یہ سال بہت مشکل سے گزرا، احمد کی یاد ہر پل ساتھ رہی،احمد اکلوتا تھا اور بہت لاڈلا تھا۔
شہید کیپٹن کی والدہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ میرا، اپنے والد اور بہنوں کا بہت زیادہ خیال کرتا تھا، شکر ہے، اللہ نے اسے روزے کی حالت میں شہادت عطا کی۔
انہوں نے کہا کہ میں اس کی یادوں اور نشانیوں کے ساتھ زندگی گزار رہی ہوں، یہ ہمارا ملک ہے، ہمیں اس سے بے حد پیار ہے، اس کے لیے جان دینی پڑے تو کبھی نہ گھبرائیں۔
کیپٹن احمد بدر شہید کی بہن کہتی ہیں کہ میری احمد سے بہت گہری وابستگی تھی اور میں اس کی پڑھائی میں مدد کرتی تھی، وہ سب کو الگ الگ فون کرتا تھا مگر ایک سال سے اس کی کوئی کال نہیں آئی۔
مجھےبہت یاد آتی ہے، ہمارے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے اسے روزے کی حالت میں شہادت نصیب ہوئی،احمد ہر کام میں والد کا ہاتھ بٹاتا تھا، اس کے جانے کے بعد ہماری زندگی ویران ہو گئی ہے۔
بہن نے مزید کہا کہ ہمیں بہت فخر ہے کہ ہم شہید کی بہنیں ہیں، میرا پیغام یہی ہے کہ اس نے دنیا میں بھی بلند مقام پا یا اور آخرت میں بھی، بس ایک کمی کا احساس ہمیشہ رہے گا۔
اللہ اس کے درجات بلند کرے اور ہمیں ہمت دے کہ ہم اس کی یادوں کے سہارے زندگی گزار سکیں، الحمدللہ، وہ جیسے دنیا سے رخصت ہونا چاہتا تھا، اللہ نے اسے ویسے ہی محبت سے بلا لیا۔
اپنے ملک اور محافظوں کی قدر کریں، ان کا ساتھ دیں اور ان کے خلاف نہ بولیں کیونکہ وہ ہماری خاطر لڑ رہے ہیں، احمد کو وہ سب ملا جو اس نے چاہا، اس سے بہتر زندگی اور اس سے عظیم موت اور کیا ہو سکتی ہے۔
کیپٹن احمد بدر شہید کی شجاعت اور بہادری تاریخ کا ایک روشن باب ہے کیپٹن احمد بدر شہید کی پہلی برسی پر پوری قوم اس کے بلند درجات کے لیے دعا گو ہے کیپٹن احمد بدر شہید کی قربانی آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہے۔