اراکین پنجاب اسمبلی نے محفوظ شہید نہر کی تعمیر احسن اقدام قرار دیتے ہوئے سبز انقلاب کی نوید سنا دی۔
یہ اقدام گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنانے کیلئے اٹھایا گیا ہے۔ جنوبی پنجاب کے عوامی نمائندوں نے محفوظ شہید کینال کی تعمیر کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے
رکن صوبائی اسمبلی پنجاب واصف مظہر راں کا کہنا ہے کی کچھ لوگ نہرکے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہے ہیں، یہ نہر دریائے ستلج سے سے نکل رہی ہے، اس نہر کی تعمیر سے بھارت کی آبی جارحیت کو روکنے میں بھی مدد ملے گی۔
واصف مظہر نے کہا کہ اس نہر کی تعمیر سے جنوبی پنجاب اور چولستان کے علاقوں میں سبز انقلاب آئے گا، پانی کے ذرائع کو بہتر استعمال میں لا کر چولستان، جنوبی پنجاب کے عوام کا مستقبل بہتر بنایا جائیگا۔
رکن پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ فصلوں اور زمینوں کی صحیح آبیاری سے کسانوں کی حالت میں بہتری آئے گی جس سے پنجاب اور پاکستان بھی بہتر ہوگا۔ میں صرف پنجاب کی بات نہیں کرتا، ایسی نہریں سندھ اور بلوچستان سے بھی نکلنی چاہیں تاکہ وہاں بھی سبز انقلاب آئے۔
واصف مظہر راں نے کہا کہ اس سبز انقلاب سے عوام کو سستی خوراک ملے گی، زرعی اجناس کی ایکسپورٹ ہونگی جس سے ہمیں وسیع زرمبادلہ ملے گا۔
ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب میاں کامران عبداللہ مڑل کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ میں پنجاب کے بھائیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جو نہریں نکالی جا رہی ہیں اس سے نئے رقبے آباد ہونگے، اس سے قبل نہریں نہ ہونے کی وجہ سے یہ سارا پانی سمندر برد ہو کر ضائع ہو جاتا تھا۔ ان نہروں سے تھل اور چولستان کا بنجر رقبہ آباد ہوگا جس سے ہماری معیشت بہتر ہو گی، بلوچستان میں بھی نہریں نکالی جائیں تاکہ نئے رقبے آباد ہوں۔
میاں کامران عبداللہ مڑل کا کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب میں پہلے بھی پانی کی شدید قلت رہی ہے نئی نہروں سے ہمارے بھائیوں کو ہی فائدہ ہوگا، نہروں کے حوالے سے غلط پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، اس کیلئے دریائے ستلج کا پانی استعمال ہوگا۔ نئی نہریں بننی چاہئے تاکہ پانی ضائع نہ ہواور پاکستان کی معاشی ترقی میں اضافہ ہو۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی میاں غوث محمد کا کہنا ہے پاکستان کا اس وقت ایشو نئی نہریں ہیں، پنجاب کی بنجر زمینوں کو گرین پاکستان کے نام پر آباد کیا جا رہا ہے، ان نہروں سے وہ پانی جو سمندر برد ہو جاتا ہے کاشتکاری کیلئے کام آجائے تو فائدہ ہوگا۔
ایم این اے میاں غوث محمد کا کہنا تھا کہ ہم زرعی ملک ہوتے ہوئے کبھی چاول، کبھی چینی اور کبھی گندم امپورٹ کرتے ہیں، ہم ڈالر دے کر یہ تمام زرعی جناس امپورٹ کرتے ہیں نہروں کے نظام سے ڈالر کی بھی بچت آئے گی، نہروں کے نئے نظام سے بنجر زمیں آباد ہونگی اور لوگوں کو روزگار بھی ملے گا۔ میرا حلقہ چولستان ہے جہاں تقریباً لاکھ ڈیڑھ لاکھ آبادی کو بھی ان نہروں سے فائدہ ہوگا، میں سمجھتا ہوں کہ یہ نہریں نکالی جانی چاہئے بجائے اس کے یہ پانی سمندر برد ہو کر ضائع ہو جائے۔