ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کیلئے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے آمدن بڑھانے اور اخراجات میں کمی کا مطالبہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق موجودہ مالی سال کی کارکردگی اور اگلے سال کے اہداف پر مشاورت کی گئی، وفد کو رائٹ سائزنگ اقدامات سے خزانے پر بوجھ کم کرنے پر بریفنگ دی گئی۔
اگلے سال ٹیکس ریونیو کا ہدف 15 ہزار ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز ہے، اگلے سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھ کر 13 فیصد تک جا سکتی ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق نان ٹیکس ریونیو کی مد میں اگلے مالی سال 2745 ارب جمع ہونے کا تخمینہ ہے، اگلے سال معاشی نمو بڑھ کر 4فیصد سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔
رواں مالی سال معاشی گروتھ ساڑھے 3 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہےہے، اگلے مالی سال میں بھی مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجیٹ تک محدود رہنے کا امکان ہے۔
حکومت کو بیرونی مالی ضروریات کیلئے 20 ارب ڈالر سے زیادہ درکار ہوں گے، اگلے مالی سال میں بھی دوست ممالک سے ڈیپازٹس رول اوور کرائے جائیں گے۔
حکومت نے آئی ایم ایف مشن کو رضاکارانہ اسکیم کے تحت اضافی اسامیاں ختم کرنے کی بھی یقین دہانی کرا دی، رائٹ سائزنگ کے ذریعے سرکاری خزانے پر بوجھ مزید کم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ وزارت خزانہ حکام کے مطابق سرکاری اداروں میں ڈیڑھ لاکھ خالی اسامیاں مستقل ختم کردیں۔
ذرائع کے مطابق فالتو اسامیاں ختم کرنے کیلئے سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں ترمیم کی یقین دہانی کروائی گئی، گولڈن ہینڈ شیک کے تحت اضافی ملازمین کو واجبات ادا کرنے کا حکومتی پلان بھی زیرغور ہے، مختلف محکموں میں ملازمین کو رضاکارانہ ریٹائرمنٹ کی پیشکش کی جائے گی۔