پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر نے سماء نیوز کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف ضرب عضب کی طرزکا آپریشن ہوناچاہیے، خیبرپختونخوا،بلوچستان کے وزرائےاعلیٰ اور نمائندوں کو سامنے آنا ہو گا، آج کاواقعہ متقاضی ہے اپنے اختلافات بھول کر دہشتگردی سے نمٹاجائے۔
خرم دستگیر کا کہناتھا کہ اختلافات بھلانے کا کہتے ہیں تو یہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا کہتے ہیں، بنوں میں ریاست کی رٹ چیلنج کی گئی،ہم کچھ نہیں کر سکے، کے پی حکومت وفاق کے بجائے کچھ عرصہ دہشتگردوں پر توپیں چلائے، توقع ہےآج کے واقعے پر وزیراعظم قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس بلائیں گے۔
ان کا کہناتھا کہ توقع ہے وزیراعظم پارلیمانی کمیٹیوں کو بلا کر بریف کریں گے، توقع ہے وزیراعظم بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے رپورٹ لیں گے ، عزم استحکام کےنام سےایک کوشش کی گئی،اپوزیشن نے مسترد کر دیا تھا، عزم استحکام آپریشن شروع ہوجاتا تو شاید اتنی دہشتگردی نہ ہوتی، بلوچستان،خیبر پختونخوا حکومت کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ بنانے میں ناکام رہیں، ڈیپارمنٹس بنانے کیلئے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے پاس وسائل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت ہو تو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس روزانہ کی بنیاد پر ہونا چاہیے، پی ٹی آئی حکومت میں طالبان کے ساتھ مصالحت کی گئی،انہیں واپس لایا گیا، اس طرح کی مصالحت ہو گی تو بطور ریاست نتائج بھگتنا ہوں گے، دہشتگرد براہ راست چیلنج کر رہے ہیں،متحد ہو کر ان سے لڑنا ہو گا۔