سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل سے متعلق انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئےکہا مخالف وکلاء نے ایف بی علی کیس میں جس پیراگراف کو بنیاد بناکر دلائل دیئے وہ تو بے اثر ہے۔ حالیہ فیصلے میں بھی یہی درج ہے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے کہ ایف بی علی کیس کا فیصلہ انیس سو باسٹھ کے آئین کے تحت ہوا،اسے موجودہ آئین کے تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے نہ ہی اس کیس سے ملایا جاسکتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ آئین کے آرٹیکل آٹھ کی ذیلی شق تین اے کے تحت قوانین پر بنیادی حقوق لاگو نہیں ہوتے اور اس بنیاد پرکالعدم بھی قرار نہیں دیئےجاسکتے۔
خواجہ حارث نے کہا آپ فرض کریں کہ اگر سویلینز پر بھی آئین کے آرٹیکل 8(3) اے کا اطلاق ہوتا ہے؟تو پھر ان سویلینز کو بھی بنیادی حقوق حاصل نہیں ہوں گے،اس تناظرمیں تو سپریم کورٹ میں یہ 184(3) کی درخواست ہی ناقابل سماعت تصور ہوگی۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہا سپریم کورٹ کا کسی پارٹی کے دلائل پر انحصار لازمی نہیں ہوتا،جب سپریم کورٹ بیٹھ جائےتو پھر وہ مکمل انصاف کا اختیار بھی استعمال کرسکتی ہے۔