صدر مملکت نے ٹیکس نظام میں اصلاحات کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہتر مستقبل کیلئے عزم کے ساتھ کام کرنا ہوگا، گڈ گورننس اور سیاسی استحکام کو فروغ دینا ہوگا، قومی مفاد مقدم رکھیں، ذاتی اور سیاسی اختلافات بھول جائیں، پارلیمنٹ اور حکومت اگلے بجٹ میں عوام کو یقینی ریلیف دیں، معاشی اشاریے مثبت سمت میں جارہے ہیں، ہمیں عوامی خدمت پر بھرپور توجہ دینا ہوگی، ملک کو یکجہتی اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، ملک میں سماجی انصاف کا فروغ ضروری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ذاتی اور سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر ملکی ترقی کیلئے کام کرنا ہوگا۔ صدر مملکت کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان کا ایوان میں شدید ہنگامہ، سابق وزیراعظم کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا ہے کہ بطور سویلین صدر 8 ویں بار نئے پارلیمانی سال پر خطاب کا موقع ملا، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب اعزاز ہے،
خواہش ہے ایوان گڈ گورننس اور سیاسی استحکام سے متعلق عوام کی امیدوں پر پورا اترے، جمہوری نظام کو بہتر بنانے کیلئے سخت محنت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک مثبت سمت میں لے جانے کی حکومتی کوششوں کو سراہتا ہوں، معاشی ترقی، زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے، اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، حکومت پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم کرکے 12 فیصد پر لے آئی، دیگر معاشی اشاریے بھی مثبت سمت میں جارہے ہیں۔
صدر مملکت کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے، ہمیں عوامی خدمت پر بھرپور توجہ دینا ہوگی، عوام کی بہبود کے منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی، ملک کو یکجہتی اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔
آصف زرداری نے کہا کہ ملک میں سماجی انصاف کا فروغ ضروری ہے، یکساں ترقی کے خواب کو عملی جامہ پہنانا ہے، پسماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔
ان کا کہنا ہے کہ انفرااسٹرکچر، تعلیم اور شعبہ صحت میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے، ملک کے ٹیکس نظام میں مزید بہتری لانا ہوگی، ٹیکس نظام میں اصلاحات وقت کا تقاضہ ہے، ٹیکس کا منصفانہ نظام لاگو ہونا چاہیے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کیلئے آئی ٹی پارکس کا قیام ضروری ہے، کاروبار کیلئے قرض کی آسان رسائی کو ممکن بنانا ہے، نئی نسل کو تعلیم یافتہ بنانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو فنی تعلیم سے لیس کرنا ہوگا، بی آئی ایس پی پروگرام میں مزید وسعت لائی جائے، وفاق، صوبائی حکومتیں زرعی شعبہ مستحکم بنائیں۔
آصف زرداری کا کہنا ہے کہ رواں صدی بہت سے نئے عالمی چیلنجز کی صدی ہوگی، یقینی بنانا ہوگا کوئی صوبہ، ضلع، گاؤں پیچھے نہ رہے، پاکستان کو اپنی برآمدات بڑھانا ہوں گی، ہمیں اپنی آئی ٹی انڈسٹری کو معاشی ترقی کا کلیدی محرک بنانا ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈیجیٹائزیشن اور ہائی ویز کی تعمیر، آئی ٹی پارکس میں سرمایہ کاری ضروری ہے، انٹرنیٹ تک رسائی، رفتار بڑھانے، ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت پر توجہ دینی چاہئے، چھوٹے، درمیانے درجے کے کاروبار کو پائیدار سپورٹ کی ضرورت ہے، ایسی پالیسیاں بنانا ہوں گی جو نوجوانوں کے کاروبار کو فروغ دیں، پارلیمنٹ اور حکومت اگلے بجٹ میں عوام کو یقینی ریلیف فراہم کریں۔
صدر زرداری کا کہنا ہے کہ تنخواہوں، پنشن میں اضافہ، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں، بچوں میں غذائیت کی کمی اور پولیو کے تشویشناک واقعات پر قابو پانا ہوگا، مضبوط، مؤثر ٹرانسپورٹ انفرا اسٹرکچر، روڈ نیٹ ورکس، جدید ریلوے کی ضرورت ہے، گلگت بلتستان۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان روابط، ترقی کے حوالے سے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں، بلوچستان اور گلگت بلتستان کی ترقی قومی معیشت کیلئے ناگزیر ہیں، سی پیک، گوادر پورٹ روابط، مواصلات کے وژن میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔
آصف زرداری کا مزید کہنا ہے کہ سی پیک عالمی تجارت کیلئے گیٹ وے کے طور پر کام کرسکے گا، زرعی شعبے میں جدید طریقے، بہتر بیج کی تیاری کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت کا آبپاشی نظام کی بہتری، تحفظ و تقسیم آب کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور اور کہا کہ دریاؤں، جھیلوں، ساحلی علاقوں میں ماہی گیری کے غیر استعمال شدہ مواقع موجود ہیں، کمرشل سطح پر افزائش حیوانات سے روزگار اور برآمدات کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں، ماہی گیری، گلہ بانی کی صنعتوں کو معاشی مستقبل کا ایک اہم حصہ بنانا ہے، پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں سے ایک ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے خطاب کے اختتام پر زور دیا کہ ذاتی اور سیاسی اختلافات کو بالائے طاقت رکھ کر ملکی ترقی کیلئے کام کرنا ہوگا۔
نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، اجلاس کا آغاز قومی ترانے اور تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت آصف علی زرداری کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے شدید احتجاج اور شرابہ شرابہ کیا جارہا ہے، تحریک انصاف کے ارکان ایوان میں سابق وزیراعظم عمران خان کے حق میں نعرے لگارہے ہیں۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی مہمانوں کی گیلری میں موجود ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور مشترکہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر، گورنر پنجاب اور گورنر خیبرپختونخوا بھی مہمانوں کی گیلری میں موجود ہیں۔
اس سے قبل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیلئے صدر مملکت آصف زرداری پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے ان کا استقبال کیا۔
اسپیکر چیمبر میں صدر مملکت آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات ہوئی، جس میں اہم قومی امور، باہمی دلچسپی اور پارلیمانی معاملات پر بات چیت کی گئی۔