پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سےمتاثر ہونے والے پہلے دس ممالک میں سے ایک ہے،جس کو موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لئے دو ہزار تیس تک ساڑھے تین سو ارب ڈالر درکار ہیں
رپورٹ کےمطابق ماحولیاتی تبدیلیوں سےپاکستان کےآبی وسائل 75 فیصد متاثر ہوچکےجبکہ 90 فیصد آبادی براہ راست متاثرہونے کےخدشات کی زد میں ہیں،سمندرکی مسلسل بلند ہوتی سطح سےملک کی ایک تہائی زمین کو خطرات لاحق ہییں، ہیٹ ویوو،گلاف،زمینی کٹاو، صحت کےمسائل اورفوڈ سیکیورٹی جیسے مسائل درپیش ہیں،سیلاب،خشک سالی اورگرمی کے باعث ہرسال 14 فیصد جی ڈی پی ضائع ہوجاتاہے،2050 تک یہ نقصانات 20 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا ہےکہ جنوبی پنجاب،جنوبی سندھ،کےپی اور بلوچستان کے مختلف علاقے موسیاتی تبدیلیوں کے باعث مسلسل پسماندگی اور غربت کا شکار ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں کےحوالے سے 2017 ایکٹ میں کی گئی قانون سازی میں نقائص کی بھی نشاندہی کی گئی،پاکستان کلائمیٹ چینج کونسل اورپاکستان کلائمیٹ چینج اتھارٹی کی کارکردگی پرسوالات اٹھائے گئے جبکہ وسائل کی کمی اور قوانین کے کمزور نفاذ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کےسنگین مسائل پرقابو پانے کیلئے6 بڑی تجاویز پیش کی گئی ہیں،جن میں وسط مدتی اسٹریٹجک موسمیاتی فنانسنگ پلان تیارکرنا،مقامی مالیاتی منڈیوں، اسٹیک ہولڈرز اور وسائل کو فروغ دینا، سبز معیشت کی تشکیل کے لیےمالیاتی پالیسی اقدامات کرنا،بین الاقوامی فنڈنگ بڑھانا، ڈیزاسٹر فنانسنگ ایکو سسٹم اور عوامی منصوبہ بندی کے فریم ورک کو مضبوط کرنا شامل ہے۔