پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پیر کی سہ پہر3 بجے منعقد ہوگا جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری خطاب کریں گے۔
اجلاس کا واحد ایجنڈا صدر کا خطاب ہوگا اور اس کے علاوہ کوئی دیگر کارروائی نہیں کی جائے گی اور خصوصی دعوت نامے کے بغیر کسی کو بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
مشترکہ اجلاس کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اجلاس کی صدارت کریں گے۔
صوبائی گورنرز، وزرائے اعلیٰ، اور صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز سمیت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان کو دعوت نامے ارسال کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ پاکستان میں تعینات غیر ملکی سفارت کاروں، اعلیٰ بیوروکریسی، اور آئینی اداروں کے سربراہان بھی مدعو ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین سینیٹ، اور اسپیکر قومی اسمبلی صدر زرداری کا پارلیمنٹ آمد پر استقبال کریں گے جبکہ اجلاس سے قبل اسپیکر چیمبر میں صدر مملکت اور وزیراعظم کی ملاقات بھی ہوگی۔
صدر زرداری اپنے خطاب جس میں وہ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کا جائزہ پیش کریں گے اور آئندہ کے لیے قومی امور پر روڈ میپ اور تجاویز دیں گے۔
خطاب کے اختتام پر اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق صدر اپنے خطاب میں حکومت کے معاشی اقدامات اور ان کے نتائج کا ذکر کریں گے،جبکہ غریب طبقے کے لیے اہم اعلانات بھی متوقع ہیں۔
ایوان صدر نے ممکنہ اعلانات کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں اور توقع ہے کہ صدر تنخواہ دار اور کم آمدنی والے طبقوں کے لیے بڑے ریلیف کا اعلان کریں گے۔
اپوزیشن نے صدر کے خطاب کے دوران احتجاج کا منصوبہ بنایا ہے اور اپنے تمام اراکین کو اجلاس میں شرکت کی ہدایت دی ہے، دوسری جانب حکومتی اراکین کو اپوزیشن کے احتجاج کو ناکام بنانے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔
اجلاس کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں گے جس کے لیے ایف سی، رینجرز، اور اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تعینات ہوگی۔