خام تیل کی قیمتوں میں جمعہ کو اضافہ ریکارڈ کیا گیا تاہم وہ اکتوبر کے بعد اپنی سب سے بڑی ہفتہ وار کمی کی طرف گامزن ہے، اس کی وجہ امریکی ٹیرف پالیسی سے متعلق غیریقینی صورتحال ہے، جو طلب میں اضافے کے حوالے سے خدشات پیدا کررہی ہے جبکہ بڑے پیداواری ممالک پیداوار بڑھانے کی تیاری کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق برینٹ فیوچر 17 سینٹ یا 0.24 فیصد اضافے سے 69.63 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا۔
یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ فیوچر 12 سینٹ یا 0.18 فیصد اضافے سے 66.48 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا، تاہم ہفتے کیلئے برینٹ میں 4.9 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جو 14 اکتوبر کے ہفتے کے بعد سے اس کی سب سے بڑی ہفتہ وار گراوٹ ہے جبکہ ڈبلیو ٹی آئی 4.8 فیصد کمی کی جانب گامزن ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے تیل صارف امریکا میں بدلتی ہوئی تجارتی پالیسی کے باعث تیل سمیت دیگر مارکیٹیں شدید اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہیں۔
آئل مارکیٹ سے متعلق تجزیہ کار وندنا ہری کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ مالیاتی مارکیٹیں مکمل طور پر گھبراہٹ کا شکار ہیں اور اب ٹرمپ کی ایک ماہ کی تاخیر اور درآمدی محصولات پر دی گئی چھوٹ سے آسانی سے مطمئن نہیں ہو رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں خام تیل تقریباً 4 ماہ کی کم ترین سطح پر پھنسا ہوا ہے اور یہ مزید گراوٹ کا شکار بھی ہوسکتا ہے۔
جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد ہونے والی بیشتر اشیاء پر عائد 25 فیصد محصولات کو 2 اپریل تک معطل کردیا، اگرچہ اسٹیل اور ایلومینیم پر محصولات طے شدہ شیڈول کے مطابق 12 مارچ سے نافذ العمل ہوں گے۔
فچ کے ریسرچ یونٹ بی ایم آئی نے ایک نوٹ میں کہا ہے کہ تیل کی قیمتوں کو درپیش خطرات اب بھی مندی کی جانب جارہے ہیں، کیونکہ اوپیک پلس اور غیر اوپیک پیداوار کنندگان کی جانب سے نئی سپلائی متوقع ہے، جو مارکیٹ کو شدید فاضل رسد کی طرف دھکیل سکتی ہے۔
بدھ کو برینٹ کی قیمتیں دسمبر 2021ء کے بعد اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئی تھیں، جب امریکی خام تیل کے ذخائر میں اضافہ ہوا اور اوپیک پلس نے اپنی پیداواری کوٹہ بڑھانے کا فیصلہ کیا۔