اقوام متحدہ کی جانب سے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
3 مارچ 2025 کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کےکمشنر وولکر ترک نے کونسل کو اپنی عالمی اپڈیٹ پیش کی،اپڈیٹ میں اہم مسائل اور رجحانات پر روشنی ڈالی گئی اور 30 سے زائد ممالک میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تبصرہ کیا گیا۔
وولکرترک نےبھارت کے غیرقانونی طور پر زیر تسلط جموں وکشمیرکی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا،مجھے یہ بات تشویش میں مبتلا کرتی ہےکہ کشمیریوں کےحقوق کےدفاع میں روکاوٹ ڈالنے کے لیے قدغن والے قوانین کا استعمال اور آزاد صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
جس کے نتیجے میں خاص طور پرکشمیر میں بے جا گرفتاریوں اورشہری آزادی کی کمی واقع ہو رہی ہے،وولکر ترک نے بھارتی ریاست منی پور میں تشدد اور بےدخلی کے مسئلےکو بھی حل کرنے کے لیے بات چیت،امن سازی اور انسانی حقوق پر مبنی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
دنیا بھرمیں 20 سے زائد تنازعات جاری ہیں، جن میں کشمیر بھی شامل ہے، اور یہ بات ناقابل یقین ہے کہ سویلینز کے لیے قانونی تحفظات کو بار بار نظر انداز کیا جا رہا ہے،شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
کشمیر کے نمائندگان نےبھی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل کے 58ویں اجلاس میں بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے اقدامات پر عالمی مداخلت کا مطالبہ کیا،کشمیری نمائندگان نےاقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ نئی دہلی کو کشمیر میں منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ٹھہرائے۔
کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) کےچیئرمین الطاف حسین وانی نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی عالمی اپڈیٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے بھارت کےجمہوری دعووں اورکشمیر میں اس کے جابرانہ اقدامات کے درمیان واضح تضاد پر زور دیا۔
ظالمانہ قوانین، جن میں UAPA ایکٹ شامل ہے، ایک خوف کی فضا پیدا کر چکے ہیں جس کا مقصد اختلاف رائے کو دبانا اور بنیادی آزادیوں کو محدود کرنا ہے،
آل پارٹیز حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر (APHC-AJK) کے سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ پرویز شاہ نے کشمیر میں شہری آزادیوں کی کمی اور صحافیوں اور کارکنوں کے خلاف ہراسانی پر ہائی کمشنر کی تشویش کا خیرمقدم کیا،بھارت کو اقوام متحدہ میں اپنی جمہوریت کی نقاب کشائی پر شرمندہ ہونا چاہیے،
کشمیر کے وفد نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں عہد کیا کہ وہ ہائی کمشنر سے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تیسری رپورٹ کی درخواست کریں گے