سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ فیٹکری کیس کے 2 مجرموں کی سزا کے خلاف اپیلیں مسترد کردیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 29 اگست کو سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس کے ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آج سنایا گیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ فیٹکری کیس میں مجرموں کی سزا کے خلاف اپیلوں پر تحریری فیصلہ جاری کیا جس کے مطابق عبدالرحمان بھولا اور زبیر چریا کی سزائے موت کو برقرار رکھا گیا ہے جبکہ حماد صدیقی کو وطن واپس لانے سے متعلق اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
عدالت عالیہ کی جانب سے جاری کردہ تحریری فیصلے کے مطابق کیس میں غیر معیاری اور ناقص تفتیش کا انکشاف ہوا اور گمراہ کن ایف آئی آر کے ذریعے اصل مجرموں کو تحفظ فراہم کیا گیا جبکہ گواہان خوف کی وجہ سے سامنے نہیں آئے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پولیس نے بھی بھتہ وصولی کو سامنے لانے سے گریز کیا، تحقیقاتی کمیشن نے بھی ماہرین سے کیمیکل کا تجزیہ نہیں کرایا، سوگ تو منایا گیا مگر واقعات روکنے کیلئے اقدامات نہیں کیے گئے جبکہ مختلف ادارے اور تنظیمیں ورثا کو معاوضے کی ادائیگی کا کریڈیٹ لینے میں مصروف تھیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پنجاب فرانزک لیبارٹری کی رپورٹ میں واضح ہوا کہ فیکٹری میں آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے نہیں لگی ، بوائلر بھی ٹھیک حالت میں تھا، نہ وہ پھٹا اور نہ کوئی دھماکا ہوا، شواہد اور بیانات ثابت کرتے ہیں کہ آگ زبیر چریا نے آگ لگائی اور آگ بھڑکانے کے لیے زبیر اور ساتھیوں نے آتش گیر مادہ پھینکا جبکہ واقعہ کے وقت رحمان بھولا اور زبیر فیکٹری میں ہی موجود تھے۔
عبد الرحمان بھولا متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کا سیکٹر انچارج اور زبیر بلدیہ ٹاؤن کا سرگرم کارکن تھا، یقین ہے فیکٹری جلانے کا سنگین فیصلہ ایم کیو ایم کی اعلیٰ ترین قیادت کی منظوری کے بغیر نہیں کیا جاسکتا، پولیس نے تفتیش میں اہم زاویے کو نظر انداز کیا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ واقعہ کے تین سال بعد رضوان قریشی کی جے آئی ٹی سامنے نہ آتی تو اصل مجرم ہولناک اور لرزہ خیز جرم کے بعد فرار ہوچکے ہوتے۔
یاد رہے کہ 11 ستمبر 2012 کو سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں قائم کپڑے کی فیکٹری میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں 259 افراد جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔