راولپنڈی میں مقیم غیر ملکیوں کی جیو فینسنگ اور جیو ٹیگنگ مکمل کرلی گئی۔ پورے ڈویژن میں مقیم اڑتالیس ہزار افغان باشندوں کے لئے چار شہروں میں کیمپ بنانے کیلئے جگہ کا تعین کرلیا گیا ہے۔
سماء ٹی وی کوموصول ہونے والے ریکارڈ کے مطابق راولپنڈی ڈویژن میں48 ہزار افغان باشندے مقیم ہیں۔ جنھیںراولپنڈی ڈویژن میں مقیم افغان باشندوں کو نکالنے کا پلان تیارکر لیا گیا ہے۔ 4کیمپس کے لئے جگہ کا تعین کیا گیا ہے جس کےانتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔
ڈویژن کا سب سے بڑا کیمپ اٹک میں قائم کیا جائے گا یونیورسٹی کے لئے مخت100 کنال پر کیمپ بنایا جائے گا راولپنڈی میں روات کے قریب 200بستروں کا اسپتال کیمپ ہوگا جہلم میں نجی مارکی، چکوال میں سرکاری زمین استعمال کی جائے گی۔
ڈیڈ لائن کے بعد بھی نہ جانے والے غیرملکیوں کو کیمپس میں رکھا جائے گا کیمپس میں مقیم افغان باشندوں کا ریکارڈ متعلقہ ادارے چیک کریں گے ریکارڈ نہ ملنے پر افغان باشندوں کو طورخم بارڈر سے ڈیپورٹ کیا جائے گا۔
لاہور میں صوبائی نگران وزیراطلاعات عامیر میر نے پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ 31اکتوبرغیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے واپس جانے کی ڈیڈلائن ہے 99ہزار غیر ملکیوں کی میپنگ کی گئی33ہزار مکمل طور غیر قانونی ثابت ہوئے ہیں انہیں ڈی پورٹ کیا جائیگا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے دیکھتے رہیں سماء نیوز لائیو
انہوں نے کہا کہ ان افراد کے عارضی قیام کے لئے ہولڈنگ ایریاز بنائے گئے ہیں ڈیپورٹیشن کے لئے وفاق نے پنجاب کو جمعہ اور ہفتہ کےدن دئیے ہیں پنجاب حکومت نے ڈیپورٹیشن پلان کی منظوری دیدی ہےان کی ڈیپورٹیشن کے اخراجات پنجاب حکومت برداشت کریگی۔
صوبائی نگران وزیراطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ یہ کارروائی کسی مخصوص طبقے کے خلاف نہیں واپسی پر50 ہزار پاکستانی کرنسی ساتھ لیجانے کی اجازت ہوگی غیرقانونی مقیم افراد کوپناہ دینے والوں کیخلاف بھی کارروائی ہوگی 24خودکش حملوں میں سے 14 میں افغان شہری ملوث پائے گئے ہیں۔
دوسری طرف نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کا فیصلہ برقرار ہے یکم نومبر تک رضاکارانہ طور پر نہ جانے والے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
جان اچکزئی نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے 13 لاکھ غیر قانونی افراد کو نکالنے سے متعلق فیصلہ برقرار ہےحکومت نے غیر ملکیوں کو قبل از وقت فیصلے سے متعلق آگاہ کر دیا تھا تاہم چند سیاسی عناصر اپنے عضائم کے لیے اس فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں افواہ گردش کر رہے ہے کہ چمن اور اسپن بولدک کے رہائشیوں کو فیصلے سے استثناء ہوگی لیکن ایسی کوئی بات نہیں دی گئی ڈیڈ لائن کے بعد قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ خبر پختونخوا کے تارکین وطن کو خیبر پختونخوا سے نکالا جائیگا پنجاب اور سندھ سے آنے والے تارکین وطن کو چمن بارڈر سے نکالا جائیگا پنجاب سے آنے والے تارکین وطن کو ہفتہ اور سندھ، پیر جمعہ اور بدھ کے روز بارڈر پار کرایا جائیگا۔
وزیر اطلاعات بلوچستان نے کہا کہ ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد غیر قانونی غیر ملکیوں کو پناہ یا رہائش فراہم کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی اگر کہیں بھی غیر قانونی تارکین وطن پائے گئے تو مکان مالک کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ڈیڈلائن کے ختم ہونے کے بعد موثر کارروائی کا آغاز ہوگا غیر قانونی تارکین وطن کی پراپرٹی ضبط کر لی جائےگی