پاکستان کی سفارتی کوششوں نے بنگلا دیش کے ساتھ تعلقات کو نئی جہت دی ہے جس کے نتیجے میں دوطرفہ تجارت 1 ارب ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہے۔
15 سال کے وقفے کے بعد پاکستان نے بنگلہ دیش سے 26,000 میٹرک ٹن چاول برآمد کیے ہیں اور مزید کھیپ ترسیل کے لئے تیار ہیں۔
پاکستانی کپاس، چینی اور ٹیکسٹائل کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ بنگلا دیش کے جیوٹ، ادویات اور تیار ملبوسات پاکستان میں پذیرائی حاصل کر رہے ہیں۔
براہ راست پروازوں اور آن لائن ویزوں کے اجرا سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں۔
بنگلا دیش کی نئی قیادت کا پاکستان کی جانب رجحان اور پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ایس آئی ایف سی کے اسٹریٹجک نقطہ نظر کی بدولت نئے معاشی امکانات پیدا کر رہا ہے اور خطے میں بھارت کا اثر کم کر رہا ہے۔
چین کی شمولیت سے یہ سہ فریقی اتحاد بھارت کی بالادستی کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے۔
گوادر بندرگاہ، سی پیک کی توسیع اور دفاعی تعاون جنوبی ایشیا کے جغرافیائی سیاسی ڈھانچے کو بدل رہے ہیں، پاکستان کی پوزیشن کو مضبوط کر رہے ہیں اور بھارت کے عزائم کو لگام ڈال رہے ہیں جس سے بھارت کی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔