اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ڈیجیٹل اثاثوں پر اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیر مملکت برائے آئی ٹی، گورنر اسٹیٹ بینک، صدر ٹرمپ کے ڈیجیٹل اثاثوں سے متعلق مشیران اور دیگر اہم حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں کرپٹو کرنسی کے عالمی رجحانات، ضوابط اور پاکستان کی معیشت پر اثرات پر تفصیلی غور و فکر کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے مؤثر، شفاف اور عالمی معیار کے مطابق فریم ورک بنانے پر زور دیا اور ہدایت کی کہ اس سلسلے میں FATF گائیڈ لائنز کو مکمل طور پر مدنظر رکھا جائے۔
بلاک چین ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، جبکہ حکومتی بنیادی ڈھانچے اور سرکاری اداروں کے اثاثوں کی ٹوکنائزیشن پر غور کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹوکنائزیشن سے سرمایہ کاری کے مواقع بڑھیں گے اور کیپٹل مارکیٹ کو فروغ ملے گا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے تیار کردہ ڈیجیٹل اثاثہ جات کو ریگولیٹری سینڈ باکس میں جانچا جائے گا ۔پاکستان میں 20 ملین سے زائد ڈیجیٹل اثاثہ صارفین کو غیر ضروری بھاری فیسوں اور ضوابط کی غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے، جس کے حل کے لیے وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل کاروبار کے فروغ اور شفاف قانونی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا۔
وزیر خزانہ نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ ریگولیٹری تقاضوں، مالی تحفظ اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع فریم ورک تیار کیا جائے۔ اس سلسلے میں حکومت "نیشنل کرپٹو کونسل" کے قیام پر غور کر رہی ہے، جو پالیسی سازی اور ضابطہ سازی میں معاونت فراہم کرے گی۔یہ کرپٹو کونسل حکومتی اداروں، ریگولیٹری اتھارٹیز اور انڈسٹری ماہرین پر مشتمل ہوگی، جو بین الاقوامی ڈیجیٹل معیشت میں پاکستان کی شمولیت کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈیجیٹل اثاثوں میں سرمایہ کاری اور جدید رجحانات کے فروغ کے لیے متوازن حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ڈیجیٹل اثاثوں پر قومی مفادات، FATF گائیڈ لائنز اور عالمی مالیاتی اصولوں کے مطابق پالیسی مرتب کی جائے گی۔