روس یوکرین اور مشرق وسطیٰ کشیدگی میں کمی کے باعث عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑی گراوٹ دیکھی جارہی ہے۔
برینٹ فیوچر 14 سینٹ یا 0.2 فیصد کمی کے ساتھ 74.29 ڈالر فی بیرل پر رہا، جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ فیوچر 22 سینٹ یا 0.3 فیصد کم ہو کر 70.18 ڈالر فی بیرل پر آ گیا۔
جمعہ کو برینٹ اور ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ فیوچر کی قیمتوں میں 2 ڈالر سے زیادہ کی کمی ہوئی، جس کے نتیجے میں ان کی ہفتہ وار گراوٹ بالترتیب 0.4 فیصد اور 0.5 فیصد رہی۔
عالمی میڈیا کے مطابق تیل کی قیمتیں پیر کو ایشیائی مارکیٹ میں کم ہو گئیں، جو پچھلے ہفتے کے نقصانات کو مزید بڑھا رہی ہیں، کیونکہ کردستان کے تیل کے ذخائر سے برآمدات کی بحالی کے امکان نے سپلائی میں اضافے کا اشارہ دیا، جبکہ سرمایہ کار روس یوکرین جنگ کے حل سے متعلق مذاکرات میں تفصیل کے منتظر ہیں۔
ماہرین کے مطابق خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا بنیادی سبب امریکی صدر کی عراق پر کردستان کے تیل کے ذخائر سے برآمدات دوبارہ شروع کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے، جو تقریباً دو سال کی بندش کے بعد عالمی منڈیوں میں تیل کی فراہمی میں بہتری لا سکتا ہے۔
عراق کی وزارتِ تیل کے ایک اہلکار نے اتوار کو بتایا کہ جیسے ہی تیل کی برآمدات بحال ہوں گی، عراق کردستان کے تیل کے ذخائر سے عراق-ترکی پائپ لائن کے ذریعے روزانہ 185,000 بیرل برآمد کرے گا۔ عراق کی وزارتِ تیل نے کہا کہ تمام ضروری کارروائیاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
دوسری جانب تمام نظریں روس، یوکرین جنگ کے خاتمے کے مذاکرات کی پیش رفت پر مرکوز ہیں، روسی اور امریکی وفود اس ہفتے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے ملاقات کریں گے۔ امریکی اور یورپی یونین کی طرف سے روسی تیل کی برآمدات پر عائد پابندیوں نے اس کی ترسیلات کو محدود کر دیا ہے اور سمندری راستے سے تیل کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کی ہے۔
اگر کوئی امن معاہدہ طے پا جاتا ہے اور پابندیاں ختم ہو جاتی ہیں تو عالمی سطح پر توانائی کی فراہمی میں اضافے کی توقع ہے۔