لاہور میں اسموگ ٹاور لگانے کا تجربہ ناکام ہوگیا اور ٹاور آلودگی کم کرنے میں موثر نتائج نہ دے سکا۔
صوبائی دارالحکومت میں نصب اسموگ ٹاور پر محکمہ ماحولیات کا تحقیقی مکالہ سامنے آگیا ہے جس کے مطابق ٹاور کے سب سے قریب ایئرکوالٹی اسٹیشن نے سب سے خطرناک انڈیکس دکھایا۔
لازمی پڑھیں۔ لاہور میں پاکستان کا پہلا انسداد اسموگ ٹاور نصب
اسموگ ٹاور میں محدود ہوا کا بہاؤ تھا جبکہ نجی کمپنی کی جانب سے ہوا کو الیکٹروسٹیٹک طریقے سے صاف کرنے کا دعویٰ بھی غیرواضح رہا۔
ہوا کی رفتار ایئرکوالٹی انڈیکس پر اسموگ ٹاور سے زیادہ اثر انداز رہی۔
سیکریٹری ماحولیات راجہ جہانگیر انور کا موقف ہے کہ نجی کمپنی نے اسموگ ٹاور نصب کیا تھا جس سے پنجاب حکومت کا کوئی خرچہ نہیں آیا تھا اور کمپنی کو مزید تین ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نجی کمپنی نے تسلیم کیا ہے کہ پائلٹ پروجیکٹ میں خامیاں ہیں۔