چیمپئنز ٹرافی 2025 کا آغاز ہو چکا ہے اور سب سے بڑا ٹاکرا 23 فروری کو دبئی میں ہونے جارہاہے جہاں پاکستان اور بھارت ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے ہوں گے لیکن سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک مرتبہ پھر بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کراچی سٹیڈیم میں بھارت کے قومی پرچم کو جگہ دی اور اہم مسئلے کو حل کرتے ہوئے اپنی سنجیدگی اور وقار کو بلند رکھا ۔
پاکستان اور بھارت چیمپئنز ٹرافی میں 5 مرتبہ آمنے سامنے آ چکے ہیں جس میں اب تک پاکستان کا پلڑا بھاری ہے لیکن دبئی میں ہونے والا میچ بتائے گا کہ پاکستان کا پلڑا بھاری رہے گا یا نہیں ۔ بہر حال ماضی میں 2004 میں برمنگھم میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے بھارت کو 3 وکٹوں سے شکست دی اور 2009 میں سینچورین میں پاکستان 54 رنز سے کامیاب ہوا۔ 2013 کا میچ برمنگھم میں کھیلا گیا جس میں بھارت کو 8 وکٹوں سے کامیابی نصیب ہوئی جبکہ 2017 میں ایک مرتبہ پھر دونوں ٹیمیں برمنگھم میں آمنے سامنے ہوئیں اور یہاں پر بھی بھارت کا پلڑا بھاری رہا اور 124 رنز سے کامیابی حاصل کی تاہم 2017 میں چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان نے بھارت کو 180 رنز سے شکست دیتے ہوئے ٹورنامنٹ جیت لیا۔
تاہم، کرکٹ محض قواعد و ضوابط پر نہیں چلتی بلکہ اس میں جذبات کا بھی بڑا عمل دخل ہوتا ہے، خاص طور پر جب معاملہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلوں کا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ سرحد پار سے آنے والا ردعمل کسی حد تک متوقع بھی تھا اور قابل فہم بھی۔ پرچم تنازعہ جلد ہی سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا، جہاں دونوں ممالک کے شائقین نے اس فیصلے پر بحث کی۔ کچھ لوگوں نے اسے ایک درست قدم قرار دیا، تو کچھ نے اسے غیر ضروری مصلحت پسندی سے تعبیر کیا۔متعدد ماہرین اور سابق کرکٹرز نے کراچی میں بھارتی پرچم نہ لہرانے کے ابتدائی فیصلے کو بھارت کے دبئی میں کھیلنے کے فیصلے کے ردعمل کے طور پر دیکھا۔
بھارتی ٹیم کے پاکستان نہ آنے کا فیصلہ، جس کی کوئی معقول وجہ نہیں دی گئی، پاکستانی مداحوں کے لیے مایوس کن تھا۔ اس کے باوجود، بھارت کی علامتی موجودگی کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔ کرکٹ ہمیشہ سے دونوں ممالک کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتی رہی ہے اور اسے اسی طرح برقرار رہنا چاہیے۔