اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ سے عالمی بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے وفد نے ملاقات کی اور نئے کنٹری فریم ورک پراظہار تشکر کیا ، وفد کو سعودی عرب کانفرنس میں شرکت سے متعلق آگاہ بھی کیا ۔ بلوم برگ کو انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا اس بار کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا ، ٹیکس دہندگان پر اضافی بوجھ ڈالے بغیر سالانہ ریونیو ہدف پورا کیا جائے گا ۔
اعلامیے کے مطابق محمد اورنگزیب نے اقتصادی اور ترقیاتی حکمت عملی کے لیے عالمی بینک کی معاونت کو سراہا اور کہا نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت عالمی بینک ترقیاتی ترجیحات کے لیے بیس ارب ڈالر کی غیرمعمولی مالی معاونت دے گا ، سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری پر بھی کام جاری ہے ۔ وزیر خزانہ نے ترقی پذیر معیشتوں کے درمیان تعاون بڑھانے اور عالمی اداروں کی معاونت پر زور بھی دیا ۔
امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ کو انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا جی ڈی پی کا ہدف پورا کر لیا گیا ہے اور ٹیکس ریونیو درست سمت میں جا رہا ہے۔ حکومت مہنگائی اور شرح سود میں کمی کے لیے اہم فیصلے کر رہی ہے ۔ زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے اور نجکاری کے عمل کو تیز کرنے پر بھی توجہ مرکوز ہے ۔ چینی مارکیٹ میں جلد پانڈا بانڈ جاری کرنے کا عندیہ بھی دے دیا۔
عالمی جریدے فوربز کو انٹرویو میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں اصلاحات جاری ہیں۔ معدنیات۔ زراعت اور آئی ٹی سروسز میں سرمایہ کاری کیلئے پر امید ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا سعودی عرب کےعلاوہ دیگرممالک کےساتھ بھی حکومتی سطح پرمنصوبےشروع کیے جا رہےہیں۔
محمد اورنگزیب نے عالمی جریدے فوربز کو انٹرویو میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے آئی ایم ایف سے فنڈز ملنے کی امید بھی ظاہر کردی ۔