نگراں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا ہے کہ عوام کو آنے والے ہفتوں میں ”پے پال“ اور ”سٹرائپ“ پیمنٹ گیٹ ویز کے حوالے سے اچھی خبر سننے کو ملے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ ملک کی ابھرتی ہوئی فری لانسنگ کمیونٹی کے لیے ادائیگیوں کی سہولت کے لیے کوئی مالیاتی ذریعہ دستیاب نہیں ہے۔
ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا تھا کہ ’ان کمپنیوں کو ایف اے ٹی ایف سمیت اپنے کچھ خدشات ہیں۔ اس کے باوجود ہم معاملات آگے بڑھتے دیکھ رہے ہیں۔ میں پر امید ہوں کہ آنے والے 6 سے 6 ہفتوں میں ہم پے پال، اور سٹرائپ کے حوالے سے اچھی خبریں سنیں گے، اور ایک فارمولے کے ذریعے ہم اپنی فری لانس کمیونٹی کو یہ خدمات فراہم کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ 15 لاکھ پاکستانی آئی ٹی فری لانسرز کے طور پر کام کر رہے ہیں تاہم بنیادی ڈھانچے کی کمی رکاوٹ بن رہی ہے۔
نگراں وزیر کا کہنا تھا کہ ملک کا آئی ٹی سیکٹر تقریباً 19,000 کمپنیوں پر مشتمل ہے، جو 150,000 افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے اور سرکاری برآمدات میں اس کا 2.5 بلین ڈالر کا حصہ ہے۔
یاد رہے کہ 31 اگست کو بھی ایک تقریب سے خطاب میں گراں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ پاکستان میں پے پال اور سٹرائپ ادائیگیوں کو فعال کرکے اپنے آن لائن فری لانسرز اور آن لائن ای کامرس کمپنیوں کوسہولت دینا ترجیحات میں شامل ہے