عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کی جانب سے جاری کردہ اعداو شمار کی رپورٹ کے مطابق مختلف ممالک کی جانب سے امریکی مصنوعات پر عائد کردہ محصولات اور امریکہ کی طرف سے لگائے جانے والے ٹیرف میں عدم توازن دیکھا جا سکتا ہے۔
ڈبلیو ٹی او کی جاری کر دہ رپورٹ کے مطابق امریکہ میں صنعتی مصنوعات پر عام اوسط درآمدی ٹیرف 3.3 فیصد جبکہ زیادہ ٹیرف اوسط 2.2 فیصد ہے دوسری طرف میکسیکو میں یہ شرح 6.8 فیصد اور 3.9 فیصد ہے جبکہ کینیڈا میں 3.8 فیصد اور 3.4 فیصد دیکھی گئی ہے چین کی شرح 7.5 فیصد اور 3 فیصد رہی ہےجو امریکہ سے زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جرمنی، جاپان، اور برطانیہ میں بھی امریکہ کے مقابلے میں زیادہ اوسط ٹیرف عائد کیے جا رہے ہیں جرمنی میں عام اوسط شرح 5 فیصد جبکہ زیادہ ٹیرف اوسط 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے اس طرح جاپان کی شرح 3.7 فیصد اور 1.9 فیصد ہےجنوبی کوریا کے ساتھ امریکہ کا آزاد تجارتی معاہدہ ہونے کے باوجودوہاں کی اوسط ٹیرف شرح 13.4 فیصد اور 8.4 فیصد پائی گئی ہے جو دیگر ممالک کے مقابلے میں نمایاں حد تک زیادہ ہے۔
عالمی تجارتی تنظیم کے مطابق بھارت، ویتنام اور برازیل جیسے ممالک میں امریکی مصنوعات پر عائد ٹیرف کی شرح سب سے زیادہ رہی ہےبھارت میں عام اوسط ٹیرف 17 فیصد جبکہ زیادہ ٹیرف اوسط 12 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو کسی بھی دوسرے بڑے تجارتی شراکت دار سے زیادہ ہے برازیل میں یہ شرح 11.2 فیصد اور 6.7 فیصد رہی ہے جبکہ ویتنام میں 9.4 فیصد اور 5.1 فیصد نوٹ کی گئی ہے۔
یہ عدم توازن امریکی پالیسی سازوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے جس کے جواب میں واشنگٹن اپنی نئی تجارتی پالیسی کے تحت ریسیپروکل ٹیرف نافذ کرنے پر غور کر رہا ہے امریکی حکام کا ماننا ہے کہ اس اقدام سے غیر منصفانہ تجارتی رکاوٹوں کو ختم کرنے اور مقامی صنعتوں کو تقویت دینے میں مدد ملے گی۔