ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن پرسیپشن انڈیکس(سی پی آئی)رپورٹ 2024 جاری کر دی گئی ہے دنیا کے تمام ممالک کی کرپشن کے حوالے سے اعداد وشمار جاری کئے گئے ہیں پاکستان سمیت ایشائی ممالک میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن پرسیپشن انڈیکس(سی پی آئی) رپورٹ کے مطابق 180 ممالک اور خطوں کو 0 سے 100 کے درمیان اسکور دیا گیا ہے جہاں 0 سب سے زیادہ کرپٹ جبکہ 100 سب سےزیادہ شفاف ملک کی نشاندہی کررہا ہے 2024 میں دنیا کے بیشتر ممالک میں کرپشن میں اضافہ دیکھا گیاجس میں ترقی پذیر ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
دنیا کے سب سے شفاف ممالک میں ڈنمارک، فن لینڈ، نیوزی لینڈ اور ناروے شامل ہیں، جن کے اسکورز 80 سے اوپر ہیں دوسری طرف سب سے زیادہ کرپٹ سمجھے جانے والے ممالک میں جنوبی سوڈان، شام اور وینزویلا شامل ہیں جن کے اسکور 15 سے کم ہیں۔
امریکہ کا اسکور کم ہو کر 67 پر پہنچ گیا ہے یورپ کے کئی ممالک جیسے جرمنی اور فرانس نے بھی معمولی گراوٹ دیکھی گئی ہے جبکہ برطانیہ کا اسکور 71 رہا ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں دو پوائنٹس کم ہے چین کا اسکور 45 پر مستحکم رہا ہےجبکہ بھارت کا اسکور 40 ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں ایک پوائنٹ کم ہے بنگلہ دیش اور افغانستان کرپشن کے لحاظ سے بدترین کارکردگی دکھانے والے ممالک میں شامل ہیں۔
افریقی خطے میں جنوبی افریقہ اور نائجیریا میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہےجبکہ روانڈا جیسے ممالک نے بہتری دکھائی ہے لاطینی امریکہ میں برازیل اور میکسیکو کے اسکورز میں کمی دیکھی گئی ہے
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں کرپشن جمہوری اداروں کو کمزور کر رہی ہے اور عوامی اعتماد کو متاثر کر رہی ہےرپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ممالک کو شفافیت بڑھانے، انسدادِ بدعنوانی قوانین کو مزید سخت بنانے اور آزاد عدلیہ کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے متعلق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ
پاکستان کے حوالے سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں ملک کا سکور 2 پوائنٹس کم ہو کر 29 سے 27 پر آگیا ہے جس وجہ سے عالمی رینکنگ میں بھی کمی ہوئی ہے اور پاکستان 133ویں سے 135ویں نمبر پر آگیا ہے۔
گزشتہ دس سالوں کے دوران پاکستان کا سکور 27 سے 33 کے درمیان رہا ہے۔ 2012 میں جب کرپشن پرسیپشن انڈیکس کا اسکیل 10 سے بڑھا کر 100 کر دیا گیا تو پاکستان میں بہتری دیکھی گئی اور 2018 میں سکور 33 تک پہنچ گیا تھااس کے بعد پاکستان کا سکور مسلسل کم ہوتا چلا گیا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ کے مطابق 2021 میں پاکستان کا سکور 28 تھا جو اُس وقت تک کی سب سے کم ترین درجہ بندی تھی، جبکہ 2023 میں ایک بار پھر یہ سکور 27 پر پہنچ گیاپاکستان کی ماضی کی درجہ بندی کا جائزہ لیا جائے تو 1996 میں ملک دنیا کے 54 ممالک میں سے دوسرا سب سے زیادہ کرپٹ ملک سمجھا جاتا تھا اور اُس وقت اس کا سکور 10 میں سے صرف 1 تھا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کرپشن پرسیپشن انڈیکس رپورٹ کیسے تیار ہوتی ہے؟
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن پرسیپشن انڈیکس(سی پی آئی) رپورٹ اور دیگر رپورٹس کو مختلف بین الاقوامی ذرائع سے حاصل کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر تیار کرتا ہے اس میں ماہرین اور کاروباری شخصیات کے خیالات اور تجزیے شامل ہوتے ہیں تاکہ عوامی شعبے میں بدعنوانی کی سطح کو سمجھا جا سکے۔
یہ ڈیٹا مختلف عالمی اداروں سے حاصل کیا جاتا ہے جس میں ورلڈ بینک، عالمی اقتصادی فورم، برٹش کونسل، اکانومسٹ انٹیلیجنس یونٹ اور دیگر تحقیقی ادارے شامل ہوتے ہیں ہر ملک کو 0 سے 100 کے درمیان اسکور دیا جاتا ہے جہاں 0 کا مطلب انتہائی کرپٹ اور 100 کا مطلب شفاف ترین ہوتا ہے کسی ملک کی درجہ بندی کے لیے کم از کم تین مختلف ذرائع سے ڈیٹا لیا جاتا ہے تاکہ رپورٹ زیادہ مستند ہو۔