سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کا ریکارڈ توڑ درجہ حرارت اس بات کی علامت ہو سکتا ہے کہ دنیا گلوبل وارمنگ کے ایک نئے دور میں داخل ہونے جا رہی ہے، جس میں درجہ حرارت 1.5 ڈگری سیلسیس سے بھی اوپر جاسکتا ہے، جس کا تجربہ انسانوں نے کبھی نہیں کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے رپورٹ کے مطابق رپورٹ کے مطابق پیرس معاہدہ جس میں عالمی حدت میں اضافے کی حد 1.5 ڈگری سیلسئس رکھی گئی تھی، اس چھوٹے نمبر کے انسانوں اور فطرت پر بڑے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ خطرے کی علامت ہے، کیونکہ زمین پر حدت میں اضافہ کرنے والے اخراج سے گرمی، بدترین سیلاب، ہیٹ ویو اور طوفانوں کے ساتھ ساتھ سمندر کی سطح میں اضافے اور جانوروں اور پودوں کی مختلف اقسام کے معدوم ہونے کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔
عالمی ادارہ موسمیات کے مطابق سائنس دانوں نے پیرس کے طویل المدتی اہداف کو 2024 میں دیکھی جانے والی غیر معمولی گرمی سے ملانے کی کوشش کی، جس کے مطابق گزشتہ سال 1.5 ڈگری سیلسیس سے اوپر تھا۔
ایک سال میں درجہ حرارت کا حد سے تجاوز کرنا پیرس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں، جس کے حوالے سے خیال ہے کہ اس کا جائزہ تقریباً 20 یا 30 سال بعد لیا جائے گا تاکہ ہر سال درجہ حرارت میں ہونے والے اضافے کو کم کیا جا سکے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس حد تک دنیا اب تک تقریباً 1.3 ڈگری سیلسیس گرم ہو چکی ہے، جو گزشتہ ایک لاکھ 25 ہزار سال کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
جرمنی اور آسٹریا سے تعلق رکھنے والی ایک ٹیم نے مشاہداتی اعداد و شمار اور کمپیوٹر ماڈلنگ کا استعمال کرتے ہوئے یہ اندازہ لگانے کی کوشش کی کہ کیا ایک سال میں 1.5 ڈگری سیلسیس کا عبور ہونا ’ابتدائی انتباہ‘ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ تاریخی نمونوں سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلا واحد سال جو درجہ حرارت کی ایک خاص حد کو عبور کرتا ہے، اس کے درجہ حرارت کا دورانیہ 20 سال تک قائم رہتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ 2024 کو 1.5 ڈگری سیلسیس سے زیادہ درجہ حرارت والا پہلا سال کہا گیا تھا، جس سے یہ بات ظاہر ہے کہ زمین پہلے ہی 20 سال کی اس مدت میں داخل ہو چکی ہے جس میں 1.5 ڈگری سلیسیس درجہ حرارت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کرنے کے لیے سخت کوششیں نہیں کی گئیں تو پیرس معاہدے کے ہدف کی باضابطہ خلاف ورزی 10 سالوں کی مدت میں ہوجائے گی۔
لہٰذا محققین کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت کا 1.5 ڈگری سیلسیس سے تجاوز کرنا خوفزدہ یا مایوس ہونے کا نہیں بلکہ اقدامات کرنے کا وقت ہے۔