مادر وطن کےدفاع کی خاطر پاک فوج کے جوان اپنےخون کی قر بانی دیتے چلے آرہے ہیں،ان شہداء میں سپاہی راشدمحمود شہیدبھی شامل ہیں،جنہوں نےلکی مروت میں دہشت گردوں سےمقابلےمیں شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔
سپاہی راشد محمود شہید کے لواحقین نے اپنے جذبات کا اظہار کیا،سپاہی راشد محمود شہید کے والد نے بیٹے کی شہادت کےموقعے پر کہا،میرا بیٹا بچپن سے ہی ذہین اور لائق تھا، اس کے اساتذہ ہمیشہ خوش رہتے،بچپن سے ہی اس نے کبھی کسی سے تنازعہ نہیں کیا، اور ہمیشہ سب کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم رکھے۔
بچپن سےہی میرے بیٹےکوفوج میں بھرتی ہونے کا شوق تھا، اور اس نے اپنے شوق کی تکمیل کے لیے فوج میں شمولیت اختیار کی،شہادت ایک عظیم رتبہ ہے،جیسا کہ قرآن اور حدیث میں ذکر ہے کہ شہید کو مردہ نہ سمجھو، وہ زندہ ہیں، اسی طرح، راشد بھی زندہ ہے،اللہ کا حکم تھا کہ راشد کی شہادت اسی طرح ہو،شہادت کی موت ہرکسی کو نصیب نہیں ہوتی، یہ خاص لوگوں کا مقدر ہوتی ہے۔
سپاہی راشد محمود شہید کی والدہ نے بیٹے کی شہادت کے موقعے پر کہاراشد بچپن سے ہی اپنے بہن بھائیوں سے بہت پیار کرتا تھا، اسکو بچپن سے ہی فوج میں جانے کا بہت شوق تھا،بچپن میں راشد میلے سے کھلونے لاتا تھا اور ان سے نشانہ بازی کرتا،جب میں پوچھتی، "یہ کیا کر رہے ہو؟" تو وہ جواب دیتا، "میں فوج میں جانے کی تیاری کر رہا ہوں، دشمن سے مقابلہ کر رہا ہوں"،جب شہادت کی خبر ملی، تو ایسا لگا جیسے آسمان ہمارے اوپر ٹوٹ پڑا ہو، کچھ سمجھ نہیں آیا۔
راشد کی ہر لمحے کی یاد آتی ہے،خصوصاً رات کو جب یاد آتی ہے تو پوری پوری رات اسکی یاد میں گزر جاتی ہے،راشد بچوں کے ساتھ کھیلتا اور بڑوں کی عزت و احترام کرتا تھا, وہ ہر کسی کی مدد کرتا ،ہر کوئی اسے یاد کرتا ہے،جب بھی اس کی کوئی چیز دیکھتی ہوں، دل کو بہت دکھ پہنچتا ہے، گھر کی ہر چیز اس کی خریدی ہوئی ہے، مگر اس نے کبھی استعمال نہ کیا،
سپاہی راشد محمود شہید کی ہمشیرہ نے بھائی کی شہادت کے موقعے پر کہامیرے بھائی بہت اچھے تھے، وہ ہم سے بہت محبت کرتے تھے،ہم دونوں بہن بھائی اکٹھے سکول اور مدرسہ جاتے تھے، ہمارا وقت بہت خوشگوار گزرا،میٹرک کے بعد میں نے سکول چھوڑ دیا،پھر میرے بھائی نے میری مدد کی اور میرا داخلہ کروا کر بی اے تک تعلیم دلوائی،میرے بھائی میری ہر ضرورت پوری کرتے تھے اور ہر کام میں میری مدد کرتے تھے،مجھے بھائی کی شہادت پر فخر ہے،