جمعیت علمائےاسلام ( جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھائیں اور کٹھ پُتلی کا کردار ادا کیا ہے۔
اسلام آباد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز محمود اچکزئی کی طرف سے اپوزیشن کے لئے کھانے کی دعوت پر گئے تھے اور اپوزیشن کا آپس میں بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے اور مجھے اس پر تحفظات ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے 26 ویں آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ججز کی تقرری میں پہلے بھی پارلیمنٹ کا کردار تھا اب دوبارہ لیا گیا ہے، ہماری رائے آئینی عدالت کی تشکیل کی تھی لیکن آئینی بینچ کا بننا برا آغاز نہیں اور اگر آئینی بینچ کو چلنے دیا جائے تو بہتر نتائج آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے حکومت کی طرف سے پیشرفت نہیں ہو رہی حالانکہ وفاق اور صوبوں کو اپنی ذمہ داری بغیر دباؤ کے پوری کرنی چاہیے اور طریقہ کار یہی ہے جو وفاق قانون سازی کرے صوبے بھی وہی قانون سازی کریں۔
انکا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نے اپنی ذمہ داریاں ٹھیک طریقے سے نہیں نبھائیں اور کٹھ پُتلی کا کردار ادا کیا ہے جبکہ سکندر سلطان راجہ مکمل طور پر ناکام ہوئے ہیں اور ان سے منصفانہ الیکشن کی امید رکھنا حماقت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سکندر سلطان راجہ کو چلے جانا چاہیے تا کہ نئے لوگ آئیں۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد کی پاکستانی اداروں سے ملاقات دنیا کا منفرد واقعہ ہے جس سے لگتا ہے کہ بہترین معیشت کا تعلق عدل وانصاف سے ہے اور لگتا ہے آئی ایم ایف کو ہمارے عدل و انصاف سے تحفظات ہیں۔
یاد رہے کہ منگل کے روز آئی ایم ایف کے وفد نے چیف جسٹس سپریم کورٹ یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی تھی۔