جاپان کی معروف کار ساز کمپنی نسان شدید بحران کا شکار تھی ہونڈا نے نسان کے ساتھ 60 ارب ڈالر کی شراکت داری کی پیشکش کی تھی تاہم صرف ایک ماہ کے اندر ہی یہ معاہدہ ناکامی سے دوچار ہو گیا۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس معاہدے کے ناکام ہونے کی بنیادی وجوہات میں نسان کی انتظامی کمزوریاں، حد سے زیادہ خود اعتمادی اور فیکٹری بند کرنے جیسے اہم فیصلے نہ کرنا شامل تھے۔ نسان 2020 تک جاپان کی دوسری سب سے بڑی آٹو کمپنی تھی، ہونڈا کے ساتھ مساوی حیثیت چاہتی تھی حالانکہ اس کی معاشی حالت اس وقت کمزور تھی۔
ہونڈا کمپنی نے نسان سے مطالبہ کیاکہ وہ اپنی افرادی قوت اور فیکٹریوں میں مزید کمی کرے لیکن نسان نے اس مطالبے کو مسترد کر دیاہونڈا کمپنی چاہتی تھی کہ نسان اس کی ماتحت کمپنی بن جائے، جس کو نسان نے رد کر دیا۔ نسان کے سست روی پر مبنی فیصلہ سازی اور اپنی موجودہ حیثیت کو غلط انداز میں پرکھنے کی عادت نے اس معاہدے کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔
تجزیہ کار جولی بوٹے کا کہنا ہے کہ اس ڈیل کے ناکام ہونے کے بعد نسان مزید مشکلات میں ہے اس کا انتظامی بحران اس کے زوال کا سبب بن سکتا ہے۔نسان اپنی برانڈ ویلیو اور کاروباری بحالی کی صلاحیت کو حد سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہےجبکہ حقیقت میں اس کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس کے علاوہ نسان کو امریکا کی جانب سے میکسیکو میں تیار کردہ گاڑیوں پر ممکنہ ٹیرف کا بھی سامنا ہے جو اس کی امریکی مارکیٹ میں فروخت ہونے والی گاڑیوں کا 25 فیصد بنتی ہیں یہ ٹیرف نسان کے لیے مزید مالی مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
نسان کے سی ای او ماکوتو اُچیڈا نے گزشتہ ہفتے ہونڈا کے سی ای او توشی ہیرو میبے سے ملاقات کی اور انہیں باضابطہ طور پر مذاکرات ختم کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیادونوں کمپنیاں رواں ماہ اپنی مستقبل کی حکمت عملی سے متعلق اپڈیٹ فراہم کریں گی۔