روس کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کے لیے نامزد پوائنٹ مین نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے سے قبل صدر ولادیمیر پوٹن کی تمام شرائط کو تسلیم کرنا ضروری ہوگا شرائط میں یوکرین کا نیٹو کے عزائم کو چھوڑنا بھی شامل ہے۔
روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ کے سیاسی حل کے لیے پوٹن کی شرائط کو مکمل طور پر تسلیم کرنا ضروری ہےروس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے ماسکو میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران انگریزی میں کہا کہ سیاسی حل صرف اسی وقت ممکن ہے جب صدر پوٹن کی جون 2023 میں روسی وزارت خارجہ سے کی گئی تقریر کی تمام شرائط پوری ہوں۔
روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے مزید کہا کہ جتنی جلدی امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک اس حقیقت کو سمجھیں گے اتنا ہی بہتر ہوگا اور سیاسی حل اتنا ہی قریب ہوگا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اس مسئلے پر پیشرفت ہو رہی ہے، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ روس اور یوکرائن کے اس تنازعے کو کیسے ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ایک صحافی کے نے سوال کیا کہ ان کی صدر پوٹن سے 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے بعد یا اس سے پہلے کوئی بات چیت ہوئی ہے؟ جس پر تو ٹرمپ نے ایئر فورس ون پر صحافیوں سے کہا کہ میں نے یہ حاصل کر لیا ہے، بس اتنا کہہ سکتا ہوں کہ میں نے کر لیا ہے۔
روسی حکام نے اس حوالے سے کسی بھی رابطے کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کر دیا۔ پوٹن نے آخری بار فروری 2022 میں امریکی صدر جو بائیڈن سے براہ راست بات کی تھی۔
خیال رہے کہ پوٹن نے اپنی 14 جون کی تقریر میں واضح کیا تھا کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے کی کوششوں کو ترک کرنا ہوگا اور ان چار علاقوں سے اپنی فوجیں نکالنی ہوں گی جن پر روس کا دعویٰ ہے اور جن کے بیشتر حصے پر ماسکو کا کنٹرول ہے۔ یوکرین جو نیٹو میں شمولیت کا خواہاں ہے اور اپنے کھوئے ہوئے علاقے واپس حاصل کرنا چاہتا ہے اس کو ہتھیار ڈالنے ہوں گے۔
واضح رہے کہ مشرقی یوکرین میں تنازعہ 2014 میں اس وقت شروع ہوا جب یوکرین کے میدان انقلاب میں روس کے حامی صدر کو معزول کر دیا گیا اور روس نے کریمیا کا الحاق کر لیا۔ اس کے بعد روس کی حمایت یافتہ علیحدگی پسند فورسز اور یوکرین کی مسلح افواج کے درمیان لڑائی شروع ہو گئی۔ فروری 2022 میں پوٹن نے ہزاروں روسی فوجیوں کو یوکرین میں بھیج کر مکمل جنگ چھیڑ دی۔