اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے آنے سے امریکا اور اسرائیل کا اتحاد مضبوط ہورہا ہے،ٹرمپ کے آنے کے بعد اسرائیل کا کوئی اور بہترین دوست نہیں ہے صدر ٹرمپ کی تجویز خطے کیلئے اچھا منصوبہ ہے جیسے تبدیلی آئے گی اسرائیل اپنی پوزیشن مزید مستحکم کرے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نےانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں فلسطینی ریاست کے قیام اور غزہ کے مستقبل کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کر رہا ہوں اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی کمزوری دکھانے کو تیار نہیں ہے اور مشرق وسطیٰ میں طاقت کے ذریعے امن کے قیام پر یقین رکھتا ہوں۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سمیت دیگر مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط کیے جا رہے ہیں تاکہ خطے میں ایرانی اثر و رسوخ کو کم کیا جا سکےفلسطینی مزاحمتی گروپوں، خصوصاً حماس کو اسرائیل کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حماس اور فلسطینی اتھارٹی دونوں ہی اسرائیل کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اکتوبر میں ہونے والے حملوں کے تناظر میں کہا کہ اب اسرائیل میں یہ بحث ممکن نہیں رہی کہ فلسطینیوں کو مزید کوئی رعایت دی جائےغزہ پہلے بھی فلسطینیوں کے لیے ایک مؤثر ریاست تھی لیکن اسے اسرائیل کے خلاف جنگی اڈے کے طور پر استعمال کیا گیاجس کے بعد اسرائیل نے حماس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ میں طاقتور اتحاد قائم کر رہا ہے اور جیسے جیسے خطے میں تبدیلیاں رونما ہوں گی، ویسے ویسے اسرائیل اپنی پوزیشن مزید مستحکم کرے گا۔صدر ٹرمپ کی تجویز خطے کے لیے ایک نیا مؤثر منصوبہ ثابت ہو سکتی ہے جو غزہ میں حالات کو مکمل طور پر تبدیل کر سکتی ہے۔
امریکی پالیسی پر بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے کبھی یہ نہیں کہا کہ وہ امریکی فوجیوں کو فلسطینی تنازع میں جھونکنا چاہتے ہیں اور نہ ہی امریکی ٹیکس دہندگان کا پیسہ اس کام کے لیے استعمال ہوگا۔
نیتن یاہو نے غزہ کے مستقبل کے حوالے سے کہا کہ اب یہ ممکن نہیں کہ غزہ میں موجود دہشت گردوں کو اسرائیل کے خلاف حملوں کے لیے کھلا چھوڑ دیا جائےفلسطینیوں کے پاس ایک آپشن ہے کہ وہ رضا کارانہ طور پر کسی اور جگہ منتقل ہو جائیں کیونکہ جنگ سے قبل بھی ایسے کئی فلسطینی تھے جو غزہ سے نکلنا چاہتے تھے مگر انہیں ایسا کرنے نہیں دیا گیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کامزید کہنا تھا کہ اگر فلسطینی غزہ میں رہنا چاہتے ہیں تو انہیں دہشت گردی کو مسترد کرنا ہوگا اور اسرائیل کے خلاف کسی بھی قسم کی دشمنی ترک کرنی ہوگی۔