کمبھ میلے میں شرکت کرنے کے لیے پورے بھارت سے ہندو عقیدت مند ہر سال جمع ہوتے ہیں، میلہ دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق 29 جنوری 2025 کو کمبھ میلے میں اندوہناک سانحہ پیش آیا، جہاں بھگدڑ مچنے سے 30 افراد ہلاک، 60 سے زائد زخمی اور سینکڑوں افراد لاپتہ ہو گئے۔
بی بی سی کے مطابق ہندو برادری کے لیے نہایت اہم اور مقدم تہوار بھی مودی سرکار کی نااہلی کی نذر ہو گیا، کمبھ میلے میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع مودی سرکار کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
تخریب کاری اور انتشار پسند پراپیگنڈے پر عمل پیرا مودی سرکار اپنی عوام کو بنیادی سہولیات پہنچانے سے بھی قاصر ہے، حادثے کے بعد زخمیوں کو طبی امداد پہنچانے اور ہسپتال تک لے جانے کے لیے ایمبولنس بھی تاخیر سے پہنچی جو حکومتی غفلت کا واضح ثبوت ہے۔
کمبھ کے افسوسناک واقعے پر اپوزیشن رہنماؤں نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے خوب تنقید کا نشانہ بنایا۔ کہا حکومت جھوٹے وعدوں اور دکھاوے کی پالیسیوں کے ذریعے عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے جس سے عوامی مسائل بڑھ رہے ہیں۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ بد انتظامی اور انتظامیہ کی عام عقیدت مندوں کے بجائے وی آئی پی موومنٹ پر خصوصی توجہ اس افسوسناک واقعے کی ذمہ دار ہے۔
سابق وزیراعلی یو پی اکھلیش یادو نے کہا کہ کمبھ کا انتظام فوج کے حوالے کر دیا جائے تاکہ عقیدت مندوں کا اعتماد بحال ہو سکے، وی آئی پی موومنٹ اور حکومت کی عدم توجہ حادثے کا سبب بنی۔ آلہ اباد سے کانگرس کے رکن پارلیمنٹ اجول رمن سنگھ نے اس واقعے کی سپریم کورٹ میں تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بھارتی حکومت کی نااہلی کا یہ پہلا واقعہ نہیں اس سے قبل بھی کئی بار اس طرح کے حادثات رونما ہو چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جنوری 2025 کو مہاکمبھ میں بھگدڑ کے دوران 30 عقیدت مند ہلاک اور 60 زخمی ہوئے، 2013 میں ناسک میں کمبھ کے دوران بھگدڑ میں 42 افراد ہلاک اور کئی افراد زخمی ہوئے۔
ان واقعات کے بعد مودی سرکار مسلسل تنقید کی زد میں ہے کیونکہ اس کی پالیسیوں نے عوامی سطح پر مایوسی پیدا کردی ہے، مودی سرکار کی ناکام اقتصادی پالیسیوں اور بدانتظامی نے عوام کا اعتماد کمزور کر دیا ہے۔ آخر مودی سرکار کب تک اپنی عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہو جانے کے بعد بھی اقتدار پر قابض رہے گی؟