پاکستان میں معاشی استحکام کے حکومتی دعوے کے باجود گزشتہ برس سے اب تک سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے کا سلسلہ برقرار ہے۔
گزشتہ برس اگست کے مہینے میں فی تولہ سونے کی قیمت 2 لاکھ 57 ہزار روپے تھی اور اس وقت بھی اگر ایک دن میں 1000 روپے اضافہ ہوتا تو اگلے دن 500 یا 800 روپے کی کمی بھی ہو جاتی۔ یہ اتار چڑھاؤ گولڈ مارکیٹ میں جاری رہا لیکن دیکھتے ہی دیکھتے 6 ماہ بعد یعنی اب سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور اس وقت 2 لاکھ 99 ہزار روپے فی تولہ ہے۔
آل پاکستان گولڈ ایسوسی ایشن کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمت اس وقت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ سنہ 2025 میں سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر رہنے کا امکان ہے اور اس کی مختلف وجوہات ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایک تو پوری دنیا میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے دوسرا بڑے ممالک کے سینٹرل بینکس گولڈ زیادہ سے زیادہ خرید رہے ہیں کیونکہ ایسا وہ آئندہ حالات کے پیش نظر اپنی معیشت کو مستحکم رکھنے کے لیے کر رہے ہیں جس کی وجہ سے سونے کی ڈیمانڈ اور قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور پہلو یہ ہے کہ امریکا نے میکسیکو، کینیڈا اور چین میں امپورٹ پر ٹیکس کی شرح بڑھائی ہے اس کا بھی سونے کی قیمت پر اثر پڑا ہے اور آنے والے دنوں میں سونے کی قیمت 3 لاکھ روپے فی تولہ سے بھی تجاوز کرتی نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 3 ہزار ڈالر فی اونس تک پہنچی تو پھر پاکستان میں سونا 3 لاکھ 10 ہزار روپے فی تولہ تک ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہی صورتحال رہی اور امریکا نے جو امپورٹس ریٹ بڑھا دیے ہیں اس سے ایک معاشی جنگ چھڑ جائے گی جس کا سب سے زیادہ اثر گولڈ ریٹ پر ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال کوئی ایسی غیر متوقع صورتحال نظر نہیں آ رہی کہ سونے کے ریٹس کم ہوں گے۔