وزارت خزانہ نے رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے ٹیکس محاصل کی تفصیلات جاری کر دی ہیں جنوری میں 872 ارب روپے کے ریکارڈ محصولات جمع ہوئے ہیں۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جنوری میں جمع شدہ محصولات میں پچھلے سال کی نسبت 29 فیصد اضافہ ہوا ہے، پچھلے سال جنوری میں جمع شدہ محصولات کا حجم 677 ارب روپے تھا، شرح سود میں 10 فیصد کمی اور پچھلے سال کی نسبت افراط زر میں 22 فیصد کمی کے باوجود محصولات میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جنوری کے مہینہ میں انکم ٹیکس محصولات میں 28 فیصد اضافہ ہوا ہے، جنوری کے مہینہ میں سیلز ٹیکس محصولات میں29 فیصد اضافہ ہوا ہے، جنوری میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی میں 34 فیصد اور کسٹم ڈیوٹیز میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہےجنوری میں جمع شدہ محصولات تیسری سہ ماہی کے مجموعی محصولات کے ہدف کا ایک تہائی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹیکس حکام اس سہ ماہی کے تفویض کردہ ہدف کو حاصل کرنے کے لئے پرعزم ہیں، کسٹمز ڈیوٹیز کی وصولی میں نمایاں اضافہ ملک میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی اور نمو کا آئینہ دار ہے، پہلے سات ماہ کے ٹیکس محصولات میں پچھلے سال کے اسی عرصہ کی نسبت 26 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق معاشی چیلنجز کے باوجود محصولات کی وصولی میں 26 فیصد مجموعی اضافہ خوش آئند ہے، افراط زر اور معاشی توقی کا اثر منہا کرکے ٹیکس وصولی میں موثر اضافہ ہوا ہے۔ ٹیکس جی ڈی پی شرح میں نمایاں اضافہ دیرینہ مسائل کے حل کی طرف پیش قدمی کی نشاندہی کرتا ہے۔