حکومت نے بیرون ملک پاکستانی بھکاریوں کی روک تھام کیلئے سخت سزائیں تجویزکر دیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کردہ بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں زیر غور ہے جس میں بیرون ملک پاکستانی بھکاریوں کی روک تھام کیلئے سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں جبکہ بل کے تحت منظم بھیک مانگنے کیلئے بھرتی کرنے اور پناہ دینے پر 7 سال قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
بھکاریوں اور ان کے منظم گروہ کے خلاف کارروائی کا اختیار وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے ) کو مل جائے گا۔
بل کے تحت منظم بھیک مانگنے سے مراد کسی شخص کو جان بوجھ کر ، فراڈ یا خیرات وصول کرنے میں ملوث کرنا ہے اور دھوکہ دہی، زبردستی یا ورغلا کر بہانے سے بھیک مانگنے میں ملوث ہونا ہے۔
منظم بھیک مانگنا کسی عوامی مقام پر خیرات مانگنا یا وصول کرنا ہے جبکہ قسمت کا حال بتا کر یا کرتب دکھا کر بھیک مانگنا بھی منظم بھیک مانگنا ہے۔
بل کے تحت بہانے سے اشیاء کی فروخت ، گاڑیوں کی کھڑکیوں پر دستک دینا، زبردستی گاڑیوں کے شیشے صاف کرنا ، کسی نجی احاطے میں داخل ہو کر بھیک مانگنا یا خیرات وصول کرنا، کسی زخم، چوٹ، بیماری، معذوری کو دکھا کر کے خیرات یا بھیک حاصل کرنا بھی منظم بھیک ہے۔
خود کو بطور نمائش استعمال ہونے دینا بھی منظم بھیک مانگنے کے زمرے میں آتا ہے۔
بل کے متن کے مطابق بھیک مانگنے والے اور ان کے پیچھے موجود گینگ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔