نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج "آئرن ڈوم" طرز پر امریکی میزائل ڈیفنس شیلڈ بنانے کیلئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرینگے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے والے ہیں جس کا مقصد امریکہ کے لیے ایک "نئی جنریشن " کا میزائل دفاعی نظام بنانا ہےیہ نظام اسرائیل کے مختصر فاصلے والے دفاعی نظام "آئرن ڈوم" کی طرز پر ہوگاجو برسوں سے غزہ سے داغے جانے والے راکٹوں کو روکنے کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےاس ایگزیکٹو آرڈر کے تحت خلا پر مبنی ایک جدید نظام بنایا جائے گا جو امریکہ پر ہونے والے حملوں کا پتہ لگا کر انہیں نشانہ بنائے گا۔ تاہم اس منصوبے کی لاگت اور تکمیل کا وقت واضح نہیں کیا گیا۔
اسرائیل کے "آئرن ڈوم" میزائل ڈیفنس سسٹم کا کام کرنے کا طریقہ کیا ہے؟
یہ موبائل ایئر ڈیفنس سسٹم 10 بیٹریز پر مشتمل ہے جن میں سے ہر بیٹری میں تین سے چار میزائل لانچرز ہوتے ہیں۔ ہر میزائل کی قیمت تقریباً $40,000 سے $50,000 تک ہوتی ہے یہ بیٹریز اس طرح رکھی جاتی ہیں کہ 60 مربع میل تک کے علاقے کو راکٹ، مارٹر اور ڈرون کے حملوں سے محفوظ بنایا جا سکے۔
راکٹ کی شناخت کیلئےریڈار راکٹ کو 4 سے 70 کلومیٹر کے فاصلے سے پہچانتا ہے اور اس کی معلومات کنٹرول سینٹر کو بھیجتا ہےکنٹرول سینٹر یہ حساب لگاتا ہے کہ راکٹ کس علاقے میں گرے گا اور یہ خطرہ پیدا کرے گا یا نہیں۔اگر راکٹ کسی شہری علاقے کے لیے خطرہ ہو تو اسے ہدف بنایا جاتا ہے جبکہ غیر آباد علاقوں کی طرف جانے والے راکٹوں کو نظر انداز کیا جاتا ہےاگر ضروری ہو تو لانچر میزائل فائر کرتا ہے جو راکٹ کو راستے میں تباہ کر دیتا ہے۔