سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے ملک میں مقیم غیر قانونی افغان مہاجرین کی بے دخلی کے خلاف درخواست نمٹا دی۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ درخواست نگران حکومت کے دور میں دی گئی تھی۔ اگر موجودہ حکومت کی پالیسی سے اختلاف ہے تو نئی درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔
ملک میں مقیم غیر قانونی افغان مہاجرین کی بے دخلیوں کے خلاف دائر درخواست کی سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کی۔ دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست نگران حکومت کے خلاف تھی جو اب ختم ہوچکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر موجودہ حکومت کی پالیسی سے اختلاف ہے تو نئی درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ افغان مہاجرین چالیس چالیس سال سے یہاں مقیم ہیں۔ ان کے بچے یہاں پیدا ہوئے اور بڑے ہوگئے۔۔کیا انہیں سمندر میں پھینک دیا جائے؟ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میرے صوبے کے بارڈر کھلے ہیں۔ دہشت گردی کا ذمہ دار کون ہوگا؟ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنا بوجھ اٹھا نہیں سکتے تو ان کا کیوں اٹھائیں؟
وکیل عمر اعجاز گیلانی نے مؤقف اپنایا کہ آئین کے تحت بنیادی حقوق پاکستان کے شہریوں کو حاصل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شہریت ایکٹ ہر پیدا ہونے والے کو شہریت دیتا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے جواب دیا کہ شہریت صرف رجسٹرڈ افراد کے لیے ہے غیر قانونی مہاجرین کے لیے نہیں۔ عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے قرار دیا کہ موجودہ حکومت کی پالیسی سے اختلاف کی صورت میں نئی درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔